واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے شام و لبنان تھامس بَرّاک نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن لبنانی حکومت پر کوئی چیز مسلط نہیں کر رہا، حزب اللہ کو اسلحہ چھوڑنے پر مجبور کرنے کا خوف ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
ترکیہ اور شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری پر بریفنگ کے دوران تھامس برّاک نے کہا کہ موجودہ لبنانی حکومت بدعنوان نہیں ہے، حزب اللہ سے اسلحہ چھیننے کی کوشش یا حکومت کی طرف سے ایسا کوئی اقدام ممکنہ طور پر ملک میں خانہ جنگی کو جنم دے سکتا ہے۔
برّاك نے حزب اللہ کے مسلح دھڑے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور کہا کہ یہی گروہ لبنان کے لیے مسائل کھڑے کر رہا ہے، امریکہ جن ہتھیاروں کی واپسی چاہتا ہے، وہ وہی ہیں جو اسرائیل کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لبنان ماضی میں بدعنوانی میں ڈوبا ہوا ملک رہا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب تھامس برّاك کے حالیہ انٹرویو نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی، انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ لبنان کو وجودی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ ملک ایک بار پھر بلاد الشام میں ضم ہونے کے خدشے سے دوچار ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب شام عالمی منظرنامے پر واپس آ رہا ہے۔
انہوں نے حزب اللہ کے اسلحے کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔