روس نے جنگ کے خاتمے کو مشکل بنا دیا ہے: یوکرینی صدر زیلنسکی

Published On 17 August,2025 10:51 am

کیف: (ویب ڈیسک) یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے جنگ بندی سے انکار جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔

ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ روس بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے اور ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ وہ کب قتل و غارت کو روکے گا، یہی چیز صورتحال کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔

زیلنسکی سوموار کے روز واشنگٹن ڈی سی جا رہے ہیں، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ زیلنسکی پر زور دیں گے کہ وہ روس کے امن معاہدے پر متفق ہوں۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کو نظرانداز کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد براہِ راست ایک مستقل امن معاہدے کی طرف جانا چاہتے ہیں۔

اپنے موقف میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے امریکی صدر نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہی روس اور یوکرین کے درمیان خوفناک جنگ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے، اور اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اکثر جنگ بندیاں زیادہ دیرپا نہیں ہوتیں۔

اجلاس کے بعد ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے حقیقی اور دیرپا امن کی اپیل کی، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آگ بجھنی چاہئے اور قتل و غارت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔

بعد میں سوشل میڈیا پر جاری بیان میں زیلنسکی نے ماسکو کے ساتھ ایک پائیدار اور قابلِ اعتماد امن کے لیے اپنی شرائط بیان کیں جن میں مستند سلامتی کی ضمانت اور ان بچوں کی واپسی شامل ہے جنہیں ان کے مطابق قابض علاقوں سے کریملن نے اغوا کیا ہے۔

یوکرین کا سب سے بڑا مطالبہ فوری جنگ بندی رہا ہے، تاکہ بعد میں طویل المدت تصفیے پر بات ہو سکے، ٹرمپ نے اجلاس سے پہلے یورپی رہنماؤں کو کہا تھا کہ ان کا مقصد جنگ بندی کا معاہدہ حاصل کرنا ہے۔

دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ پیوٹن نے ٹرمپ کے سامنے ایک امن تجویز رکھی ہے جس کے مطابق یوکرین کو ڈونباس کے علاقے دونیتسک سے نکلنا ہوگا، اور اس کے بدلے میں روس زاپوریزیا اور خیرسون میں محاذوں کو ختم کر دے گا۔

روس نے 2014 میں کریمیا پر قبضہ کیا، ریفرنڈم کرایا اور آٹھ سال بعد یوکرین پر مکمل حملہ کیا، روس ڈونباس کو اپنی زمین قرار دیتا ہے اور اس وقت لوہانسک کے بیشتر حصے اور دونیتسک کا تقریباً 70 فیصد حصہ اس کے قبضے میں ہے۔

امریکی صدر یہ بات پہلے کہہ چکے ہیں کہ کسی امن معاہدے میں علاقوں کا کچھ تبادلہ شامل ہو سکتا ہے۔

چند روز پہلے ہی یوکرین کے صدر نے ڈونباس یعنی لوہانسک اور دونیتسک پر مشتمل علاقہ پر کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا کوئی قدم روسی حملوں کے لیے اگلا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔