برسلز، کیف : (دنیا نیوز) فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، فن لینڈ اور یورپی کمیشن کی صدر نے مشترکہ بیان جاری کردیا جس میں یوکرین میں جنگ روکنے، دیرپا امن اور سلامتی کےلیےٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
یورپی ممالک نے الاسکا میں طے ہونے والی ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے تاہم تجویز پیش کی ہے کہ کسی بھی اقدام سے پہلے جنگ بندی کی جائے اور یوکرین کو روس کے زیرقبضہ اپنا علاقہ چھوڑنا پڑے تو یوکرین کو تحفظ دینے کی خاطر اسے نیٹو رکن بنانے کا وعدہ کیا جائے۔
یورپی مشترکہ بیان میں کہاگیاکہ یوکرین میں امن کی راہ کا فیصلہ یوکرین کے بغیر نہیں ہوسکتا، سفارتکاری، یوکرین کی مدد اور روس پر دباؤ سے ہی جنگ روکی جاسکتی ہے اور سفارتکاری کےساتھ ساتھ یوکرین کی فوجی اور مالی مدد کےلیے تیار ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کو اپنی تقدیر کے انتخاب کی آزادی ہے اور ہم سب اس عالمی اصول پر کار بند ہیں کہ بین الاقوامی سرحدوں کوبزور طاقت تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے۔
روسی میڈیا نے بتایا کہ یورپی ممالک نے امریکا کو یہ تجویز بھی دی ہے کہ یوکرین کو روس کے زیرقبضہ اپنا علاقہ چھوڑنا پڑے تو یوکرین کو تحفظ دینے کی خاطر اسے نیٹو رکن بنانے کا وعدہ کیا جائے، علاقے چھوڑنے کا مطالبہ اسی صورت مانا جائے جب یوکرین اور روس دونوں علاقے چھوڑنے پر آمادہ ہوں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات طے ہوچکی ہے اور اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ روسی صدر سے ملاقات 15 اگست کو الاسکا میں ہوگی۔
دوسری طرف یوکرینی صدرولادیمیرزیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین روس کو اپنی سرزمین کا کوئی بھی حصہ نہیں دے گا، یوکرینی عوام اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت پرکسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن کا راستہ انصاف سے ہو کرگزرتا ہے اوراس کے لیےعالمی برادری کو روس پردباؤ برقرار رکھنا ہوگا۔