اسرائیل نے مغربی کنارے کا الحاق کیا تو ابراہیمی معاہدہ خطرے میں پڑسکتا ہے: امارات

Published On 03 September,2025 10:48 pm

ابوظہبی: (دنیا نیوز) متحدہ عرب امارات نے مغربی کنارے کو اپنی ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے اس علاقے کا الحاق کیا تو ابراہیمی معاہدہ خطرے میں پڑسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ سفارتکار اور وزیرِ خارجہ کی خصوصی ایلچی لانا نسیبہ نے اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کو انٹرویو میں کہا کہ مغربی کنارے کا اسرائیل کے ساتھ الحاق (Annexation) کا مطلب یہ ہوگا کہ دو ریاستی حل ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائے گا اور علاقائی انضمام کا خواب ختم ہوجائے گا۔

لانا نسیبہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مغربی کنارے کو خود میں ضم کرنے کا غیر منصفانہ اقدام خطے میں کسی بھی پائیدار امن کے امکان کو ہمیشہ کے لیے ختم کردے گا، ہر عرب ملک اب بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی پر بات کرنے کو تیار ہے، لیکن اگر اسرائیل انتہا پسند عناصر کو خوش کرنے کے لیے مغربی کنارے کا الحاق کرتا ہے تو یہ موقع ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستیں بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا سکتی ہیں، لیکن اس کی شرط یہی ہے کہ اسرائیل نہ صرف الحاق ترک کرے بلکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس اور ناقابلِ واپسی راستہ اختیار کرے۔

انٹرویو میں نسیبہ نے بالواسطہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ ابراہام معاہدے کی کامیابی کو انتہا پسندوں کے ہاتھوں خراب نہیں ہونے دیں گے۔

لانا نسیبہ نے یاد کراتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے باوجود یو اے ای نے اسرائیل کی سکیورٹی خدشات کو تسلیم کیا اور ساتھ ہی غزہ کے عوام کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کی، تاہم انھوں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے میں اپنی موجودگی مزید پختہ کرنے کی کوشش کی تو پورا خطہ "ناقابلِ واپسی" راستے پر نکل سکتا ہے۔