نیپال: عبوری وزیراعظم کی عوام سے پرامن رہنے، تعمیرِ وطن کی اپیل

Published On 15 September,2025 09:16 am

کھٹمنڈو: (ویب ڈیسک) نیپال کی نئی وزیرِاعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور اپنے ہم وطنوں پر زور دیا ہے کہ وہ مل کر ملک کو دوبارہ تعمیر کریں۔

نیپال میں بدعنوانی کے خلاف پرتشدد احتجاج میں کم از کم 72 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

ہمالیائی ملک کی عبوری وزیرِاعظم بننے کے بعد اپنے پہلے عوامی بیان میں سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے کہا کہ ملک کو اپنے نوجوان شہریوں کی آواز سننی چاہئے، ہمیں جنریشن زی کی سوچ کے مطابق کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نسل بدعنوانی کے خاتمہ، اچھی حکمرانی اور اقتصادی مساوات کا مطالبہ کر رہی ہے، انہوں نے وزیرِاعظم بننے کی خواہش ظاہر نہیں کی تھی بلکہ ان کا نام سڑکوں سے آیا۔

واضح رہے کہ انہیں عبوری وزیرِاعظم اس وقت مقرر کیا گیا جب کئی دن کی بات چیت کے بعد مظاہرین کے رہنماؤں، صدر رام چندر پوڈیل اور آرمی چیف اشوک راج سگدیل کے درمیان اتفاق رائے ہوا۔

بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی شہرت رکھنے والے سابق چیف جسٹس نیپال سشیلا کارکی نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں چھ ماہ سے زیادہ یہاں نہیں رہیں گے، ہم اپنی ذمہ داریاں مکمل کریں گے اور اگلی پارلیمنٹ اور وزرا کو اقتدار سونپ دیں گے۔

نیپال کی نئی وزیرِاعظم نے اپنے پہلے عوامی خطاب میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 72 مظاہرین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور وعدہ کیا کہ ہر خاندان کو تقریباً 10 لاکھ نیپالی روپے امداد کے طور پر دیے جائیں گے۔

نیپال میں دہائیوں بعد بدترین بدامنی اُس وقت شروع ہوئی جب حکومت نے سوشل میڈیا پر مختصر پابندی عائد کی، بدعنوانی اور غربت کے خلاف غصے کا اظہار کرنے کے لیے ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

پچھلے پیر کو دارالحکومت کھٹمنڈو میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی، اس کے بعد مظاہرین نے صدر کے دفتر، مختلف وزارتوں کی عمارتوں اور کئی اہم سیاست دانوں کے گھروں کو آگ لگا دی۔

’’ہم ہیں نیپال‘‘ نامی این جی او کے 36 سالہ بانی سودان گرونگ نے احتجاجی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ طاقت عوام کے پاس ہو اور ہر بدعنوان سیاست دان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔