مقبوضہ بیت المقدس: (دنیا نیوز) اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اگر حماس باقی یرغمالیوں کو رہا کر دے اور غزہ چھوڑنے پر آمادہ ہو تو اس کے رہنماؤں کو معافی اور محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے غزہ میں زمینی اور فضائی حملے مسلسل جاری ہیں جس سے آج بھی چالیس سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ دو بچے بھوک سے دم توڑ گئے ہیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق نیتن یاہو اس سے قبل حماس کے مکمل خاتمے کو ہی جنگ بندی کا واحد حل قرار دے چکے تھے، تاہم اب انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی تفصیلات کی تصدیق کر دی ہے۔
نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو بتایا کہ اگر حماس جنگ ختم کرے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دے تو ہم انہیں جانے دیں گے، یہ سب ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس پر مذاکرات جاری ہیں۔
صدر ٹرمپ کا مجوزہ معاہدہ اس بات پر مبنی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عوامی اعلان کے 48 گھنٹے کے اندر تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے رہنماؤں کو محفوظ راستہ دیا جائے گا، اسرائیل کئی سو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور فلسطینی شہداء کی لاشیں بھی واپس کرے گا۔
امریکی صدر ٹرمپ آج وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے تاکہ تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 65 ہزار 549 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کی جان کو خطرہ، اسرائیل حملے روک دے: حماس
دوسری طرف فلسطینی تنظیم حماس کے مسلح ونگ نے اسرائیلی فوج سے کہا کہ وہ عارضی طور پر فضائی حملے روک دے اور غزہ شہر کے ایک حصے سے پیچھے ہٹ جائے۔
عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ دو قیدیوں کی جان کو حقیقی خطرہ ہے اور اسرائیلی فورسز کو چاہئے کہ وہ فوراً سٹریٹ آٹھ کے جنوبی حصے تک واپس چلی جائیں اور آج شام چھ سے شروع ہو کر24 گھنٹے کے لیے فضائی کارروائیاں بند کریں تاکہ قیدیوں کو بچانے کی کوششیں ممکن ہو سکیں۔
اس سے قبل جاری ایک اعلان میں مسلح گروپ نے کہا تھا کہ قیدیوں کے ساتھ رابطہ ختم ہو جانے کی وجہ 48 گھنٹے میں غزہ سٹی کے جنوبی علاقوں کے دو علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں ہیں، جہاں اسرائیلی فورسز نے فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔