غزہ: (دنیا نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق 20 نکاتی امن منصوبے میں ترمیم کا مطالبہ کر دیا۔
حماس کی قیادت کے قریبی فلسطینی ذریعے نے غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں غیر مسلح ہونے کی شق میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے مذاکرات کاروں نے گزشتہ روز دوحا میں ترک، مصری اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کی۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کچھ شقوں میں ترمیم کرنا چاہتی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلا اور رہنماؤں کے فلسطین کے اندر یا باہر قتل نہ کیے جانے کی بین الاقوامی ضمانتیں چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کا اعلان کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کو جواب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو یا تین دن درکار ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے امن منصوبہ تسلیم نہ کیا تو پھر انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ٹرمپ کے غزہ امن معاہدے کے تحت حماس کے جنگجو مکمل طور پر غیر مسلح ہوں گے اور انہیں مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا، البتہ جو ارکان ’پرامن بقائے باہمی‘ پر راضی ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر سے فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا: نیتن یاہو
منصوبے کے مطابق اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے بعد بتدریج غزہ سے نکلے گا تاہم ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں رہے گی اور واشنگٹن میں مذاکرات کے دوران انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق نہیں کیا۔