نیویارک: (ویب ڈیسک) ایلون مسک کی کار ساز کمپنی ٹیسلا کا منافع رواں سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران 37 فیصد کی نمایاں کمی کے ساتھ 1.4 ارب ڈالر رہا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منافع میں کمی کی وجوہات میں ری سٹرکچرنگ اخراجات میں اضافہ اور ریگولیٹری کریڈٹس سے آمدن میں کمی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کی آمدن 12 فیصد بڑھ کر 28.1 ارب ڈالر رہی تاہم آپریٹنگ اخراجات 50 فیصد بڑھ کر 3.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جس کی بڑی وجہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر زیادہ خرچ بتایا گیا ہے۔
ٹیسلا نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ کمپنی کو تجارتی پالیسیوں، ٹیرف اور مالیاتی اقدامات سے قلیل مدتی غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے مگر وہ مستقبل میں ٹرانسپورٹ، انرجی اور روبوٹکس کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کر رہی ہے جو طویل مدت میں غیر معمولی فوائد فراہم کرے گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں سہ ماہی کے دوران اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب 30 ستمبر کو وفاقی ٹیکس کریڈٹ کی مدت ختم ہونے سے قبل خریداروں نے اپنی خریداری جلدی مکمل کر لی۔
ٹیسلا نے اکتوبر کے آغاز میں دو نئی کم قیمت گاڑیاں بھی متعارف کرائیں تاہم ماہرین کے مطابق ان ماڈلز سے طلب میں پائیدار اضافہ ہونے کا امکان کم ہے، جے پی مورگن کے مطابق کمپنی کی پائیدار ترقی کے لیے نئی گاڑیوں کی لائن اپ ضروری ہے جس کی متوقع لانچنگ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں ہو سکتی ہے۔
انہوں نے پیش گوئی کی کہ اے آئی ٹیکنالوجیز ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو میں ایک کھرب ڈالر کا اضافہ کر سکتی ہیں۔



