نیویارک: (دنیا نیوز) بھارتی میڈیا کے بارے میں عالمی سطح پر سنجیدہ سوالات اور تنقید ایک بار پھر سامنے آ گئی۔
عالمی جریدہ الجزیرہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارتی ٹی وی چینلز اور میڈیا نیٹ ورکس کو ریاستی سرپرستی میں چلنے والے منظم پروپیگنڈا کا مرکزی ذریعہ قرار دے دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی "گودی میڈیا" سنسنی خیزی اور شور شرابے کے ذریعے جھوٹ، گمراہ کن دعوؤں اور نفرت انگیز بیانیے کو فروغ دینے میں مسلسل مصروف ہے، بھارتی میڈیا پر اعتبار کا بحران سب سے زیادہ بھارت کے اندر ہی محسوس کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا اداروں کی ملکیت تیزی سے سیاسی اور کارپوریٹ اتحادیوں کے ہاتھ میں مرکوز ہوتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں آزاد صحافت شدید دباؤ اور محدودیت کا شکار ہو چکی ہے۔
معروف صحافی مینا کشی راوی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کو اکثر پڑوسی ممالک سمیت بیرونی دنیا کی جانب سے پروپیگنڈا ٹول کے طور پر دیکھا جاتا ہے، بھارتی میڈیا سرحد پار ہندوتوا نظریے اور متعصبانہ قوم پرستی کی تشہیر کر رہا ہے۔
بھارتی صحافی سمیتا شرما نے بھی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں ٹیلی ویژن بڑے پیمانے پر اعتبار کے بحران کا شکار ہے اور بنیادی صحافت سے بھی محروم ہو چکا ہے، بھارتی میڈیا بے بنیاد اور سنسنی خیز دعوؤں میں الجھ کر معلومات کی حقیقی فراہمی سے دور ہو گیا ہے۔
ہمال ساؤتھ ایشین کے ایڈیٹر رومن گوتھم نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کی ترجیحات عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا نہیں رہیں، بھارت میں تنقیدی صحافت کرنے والے رپورٹرز کو مقدمات، پولیس کارروائی اور برطرفیوں کے ذریعے خاموش کرا دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں بھی بھارت کی درجہ بندی مسلسل تنزلی کا شکار ہے، ریاستی سرپرستی میں جھوٹ، پروپیگنڈا اور ہندوتوا نظریے کی ترویج کرنے والا بھارتی گودی میڈیا اب دنیا بھر میں واضح طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔



