کابل، نیویارک: (دنیا نیوز) طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سماجی پابندیوں کا سلسلہ برقرار ہے۔
اقوام متحدہ کے افغانستان امدادی مشن (یوناما) نے جولائی تا ستمبر 2024 کی سہ ماہی رپورٹ جاری کرتے ہوئے افغان خواتین کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت نے خواتین پر سفری، تعلیمی اور روزگار کی پابندیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں جبکہ 2023 میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں خواتین کے داخلے پر پابندی بھی ابھی تک ختم نہیں کی گئی۔
یوناما کے مطابق 2022 سے خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر تعلیم کی مکمل پابندی برقرار ہے، کئی صوبوں میں مدارس اور تعلیمی اداروں کو اس وجہ سے بند کر دیا گیا ہے کہ وہاں جدید اور عصری مضامین پڑھائے جاتے تھے، بدخشاں، پکتیکا اور کابل کے مختلف اضلاع میں ایسے مدارس بھی بند کیے گئے ہیں جہاں لڑکیوں کو بنیادی تعلیم فراہم کی جا رہی تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2024 میں میڈیکل اور ڈینٹسٹری کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی گئی جو اب بھی نافذ ہے، مختلف صوبوں میں خواتین مریضوں کو علاج کے لیے صرف محرم کی موجودگی میں مرد طبی عملے کے پاس جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
یوناما کے مطابق معمولی نوعیت کی سرزنش یا قواعد کی خلاف ورزی پر 456 بلاجواز گرفتاریاں، 44 ناروا سلوک اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان خواتین کی حالتِ زار پر نہ صرف فوری توجہ دے بلکہ ان پابندیوں کے خاتمے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اور ٹھوس اقدامات بھی کرے۔
رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر عملی اقدام نہ اٹھائے گئے تو افغان خواتین کا معاشرتی وجود، تعلیم اور صحت تک رسائی مستقل طور پر ماند پڑ سکتی ہے۔



