بنگلا دیش میں عوامی انصاف کی فتح، مودی سرپرستی میں قائم علاقائی تسلط کا خاتمہ

Published On 18 November,2025 09:40 am

ڈھاکا: (دنیا نیوز) بنگلا دیش میں عوامی انصاف کی جماعت کی فتح کے بعد خطے کی سیاسی بساط کا منظرنامہ بدل گیا۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف فیصلوں نے بھارتی اثر و رسوخ پر بھی سوالات کھڑے کر دیئے، بھارتی حمایت یافتہ شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر مبینہ طور پر اپنے ’’ہینڈلرز‘‘ کے پاس پناہ لے چکی ہیں۔

بنگلا دیشی عدالت نے سنگین فیصلے سناتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب قرار دیا جبکہ ایک اور مقدمے میں انہیں تازندگی قید کی سزا سنا دی گئی، انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے تین رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرداخلہ اسد الزماں کمال اور سابق آئی جی چودھری عبداللہ المامون کو بھی مجرم قرار دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ نے 2024 کے عوامی مظاہروں کے دوران طلبہ کے جائز مطالبات سننے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا، فسادات کو ہوا دی اور مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کرائے۔

عالمی جریدے الجزیرہ کے مطابق اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ 2024 کی تحریک کے دوران تقریباً 1400 افراد مارے گئے تھے، نئی دہلی غالباً حسینہ واجد کو بنگلا دیش کے حوالے نہیں کرے گا۔

دوسری جانب بنگلا دیشی وزارتِ خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو فوری طور پر ڈھاکا کے حوالے کرے، مجرمان کو پناہ دینا انصاف کی توہین ہے۔

بنگلا دیش نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ بھارت کو خطے میں قانون کی بالادستی کے لیے عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا ہوگا۔

اب اہم سوال یہ ہے کہ کیا بھارت سزائے موت کی مجرم شیخ حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ مودی حکومت کی جانب سے بنگلا دیش میں مظالم کی مرتکب شیخ حسینہ کو پناہ دینا تاحال آمریت کی کھلی حمایت قرار دیا جارہا ہے۔