بھارتی پولیس کا آزادئ اظہار پر قدغن کیلئے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ

Published On 27 November,2025 10:21 am

سری نگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے آزادی صحافت پر ایک اور وار کرتے ہوئے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر بھارتی پولیس نے چھاپہ مارا جسے عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی پولیس نے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مار کر اسے علیحدگی پسند نظریات پھیلانے کے الزامات کا نشانہ بنایا جو آزادی اظہار کو دبانے کی واضح کوشش ہے۔

آئی ایف جے کے مطابق کشمیر ٹائمز میں شائع ہونے والا مضمون "ایس آئی اے کے چھاپے: ہمیں خاموش کرنے کی ایک اور کوشش" عوام کی توجہ کا مرکز بنا تھا جس کے بعد اس کارروائی کو صحافتی ادارے کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی سپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے چھاپے کے دوران اسلحہ، گولہ بارود اور ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تاہم اسے صحافتی حلقوں نے "من گھڑت اور بے بنیاد" قرار دیا ہے، ایجنسی نے الزام لگایا کہ ادارہ مبینہ طور پر ملک دشمن گروہوں کے ساتھ مجرمانہ سازش میں ملوث ہے۔

کشمیر ٹائمز نے مؤقف اپنایا کہ حکومت پر تنقید جمہوری معاشرے کا بنیادی حصہ ہے جبکہ بھارت میں صحافت پر پابندیاں جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔

آئی ایف جے اور دیگر عالمی صحافتی تنظیموں نے کہا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں اختلافِ رائے کو جرم بنا رہی ہے اور میڈیا پر ریاستی سرپرستی میں جاری کریک ڈاؤن آزادی اظہار کیلئے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔

عالمی تنظیموں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین میں درج صحافتی آزادی کا احترام کرے اور آزاد میڈیا کے خلاف کارروائیاں فوری طور پر بند کرے، یہ حالیہ چھاپہ مودی حکومت کی آمرانہ طرز حکمرانی کی ایک اور واضح مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔