کراچی: (روزنامہ دنیا) ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی، کاروباری حجم کم ہو گیا، سندھ و پنجاب میں بھاؤ 7400 روپے من رہا۔
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی اور جنرز کے پاس بھی روئی کی تقریباً سوا لاکھ گانٹھوں کا قلیل اسٹاک موجود ہونے کی وجہ سے روئی کا کاروباری حجم بہت ہی کم ہوگیا ہے، جبکہ بھاؤ میں بھی مجموعی طور پر استحکام کا عنصر ہے، کیوں کہ اچھی روئی کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ 6000 تا 7400 روپے من رہا، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی سپاٹ ریٹ کمیٹی نے سپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے سپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔
سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زیریں علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کچھ علاقوں میں پانی کی دستیابی ہونے کی وجہ سے کپاس کی جزوی طور پر بوائی ہوئی ہے اور جن علاقوں میں ٹیوب ویل کے ذریعے پانی دستیاب ہے وہاں پھٹی کی جزوی طور پر آمد شروع ہوگئی ہے اور پھٹی کے سودے بھی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ گو کہ پانی کی قلت کے سبب کپاس کی بوائی میں تاخیر کی خبریں بدستور موصول ہو رہی ہیں، لیکن کچھ علاقوں میں تھوڑا پانی دستیاب ہونے اور ٹیوب ویل کی وجہ سے پھٹی تیار ہو رہی ہے، سندھ میں 3 اور پنجاب میں بورے والا اور ہارون آباد کی 2 جننگ فیکٹریوں کی جزوی طور پر چلنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر تیزی کا عنصر غالب رہا، کہا جارہا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں صرف 4 تا 5 روز باقی رہ گئے ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر اور برآمد کنندگان کیلئے کئی رعایتی پیکیجز کا اعلان کیا گیا ہے لیکن عملدرآمد کا مسلسل انتظار ہی ہورہا ہے، حکومت کی مدت ختم ہوجائیگی اور پیکیجز ہوا میں تحلیل ہوجائیں گے۔