ماسکو: (روزنامہ دنیا) اوپیک و دیگر ممالک خام تیل کی پیداوار محدود رکھنے کی کوشش کریں گے، پیداواری پابندیوں پر ویانا اجلاس میں غور کیا جائیگا۔ روس و سعودی عرب پیداوار آئندہ دو ماہ میں بڑھانے کے قابل ہونگے، اتحادی ممالک پیداوار 3 لاکھ بیرل یومیہ بڑھائیں گے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک و دیگر ممالک خام تیل کی پیداوار پر عائد پابندیوں میں مجوزہ نرمی کے باوجود اس کی پیداوار سال کے آخر تک محدود رکھنے کی کوشش کریں گے، تاہم انہوں نے اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا کہ سال کے آخر تک خام تیل کے نرخ کم ہوکر 60 ڈالر فی بیرل کی سطح تک آسکتے ہیں۔ حال ہی میں جاری ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ میں ماہرین نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 8 مئی کو ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفلیح نے ایک ٹوئٹر بیان میں اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اگر ایران کے خلاف پابندیوں کا نفاذ ہوا تو سعودی عرب اس کے نتیجے میں ہونے والی خام تیل کی سپلائی میں کمی کو پورا کرنے کیلئے تیار ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق خالد الفلیح نے حال ہی میں سینٹ پیٹسبرگ میں اپنے روسی ہم منصب الیگزینڈر نووک سے ہونے والی ملاقات میں خام تیل کی پیداوار 10 لاکھ (1ملین) بیرل یومیہ اضافے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، پیداواری پابندیوں میں نرمی کے معاملے پر اوپیک و نان اوپیک ملکوں کے درمیان 22 اور 23 جون کو ویانا میں ہونے والے ایک اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ روس اور سعودی عرب خام تیل کی پیداوار آئندہ دو ماہ میں بڑھانے کے قابل ہوسکیں گے، وینزویلا میں خام تیل کی پیداوار میں کمی اور ایران پر امریکی پابندیوں کی صورت سال کی دوسری ششماہی کے دوران خام تیل کی طلب و رسد کے حوالے سے ماہرین نے کہا کہ اتحادی ممالک اپنی پیداوار میں 3 لاکھ بیرل یومیہ سے زیادہ اضافہ کریں گے۔