اسلام آباد: (ساجد چودھری ) رواں مالی سال 2018-19 کے دوران بجٹ خسارہ 2900 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جس کو پورا کرنے کیلئے موجودہ حکومت کو قرضوں پر انحصار کرنا ہوگا جس سے ملک پر مجموعی قرض کا بوجھ جو سال 2018 کے آخر تک 72.5 فیصد تک تھا بڑھ کر 75 فیصد تک پہنچے کا امکان ہے۔
غیر ملکی قرض 75 ارب 40 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ جولائی تا مارچ کے پہلے نو ماہ کے دوران 2693 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کر لی گئی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران ایف بی آر نے 2627 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی تھی اس طرح رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 66 ارب روپے اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود ایف بی آر کو ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے آئندہ تین ماہ اپریل تا جون کے دوران مجموعی طور پر 1705 ارب روپے وصول کرنے ہیں جو ماہانہ 568.3 ارب روپے بنتے ہیں۔
روزنامہ دنیا کے پاس دستیاب قرض کے نئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 کے اختتام پر ملک پر مجموعی قرض جی ڈی پی کا 60 فیصد تھا جو سال 2018 کے اختتام تک جی ڈی پی کے 72.5 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو فسکل ایکٹ 2015 میں دی گئی زیادہ سے زیادہ جی ڈی پی حد سے 12.5 فیصد زائد ہے اور جون 2019 تک اس شرح کے 75 فیصد سے بڑھنے کے امکانات موجود ہیں جس کی بنیادی وجہ رواں مالی سال میں بجٹ خسارہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 2900 ارب روپے کے قریب پہنچنے کا امکان ہے۔