اسلام آباد (دنیا نیوز) ادویہ سازکمپنیوں نےادویات کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ کردیا، جان لیواامراض کی ادویات 399 روپےتک مہنگی ہوگئیں۔
امراض قلب کی میڈیسن ٹری فورج کی قیمت 186 روپے سے بڑھا کر 485 روپے کر دی گئی ہے ۔ شوگر کو کنٹرول کرنے والی دوا پہلے 272 روپے کی تھی اب 460 روپے میں مل رہی ہے ۔ گلےکے امراض کی دوا اریتھروسن کی قیمت 548 سے 921 روپے ہوگئی ۔ بلڈپریشر کنٹرول کرنے والی کون کور دوا کی قیمت 162 سےبڑھا کر 235 روپے وصول کی جا رہی ہے ۔
سردرد کیلئے دوا ڈسپرین کی قیمت میں 27 روپے فی پیکٹ کا اضافہ ہوا ہے۔
مہنگائی پانچ سال کی بلند ترین سطح پر
دو روز قبل ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی پانچ سال کی بلند ترین شرح کو پہنچ گئی ہے۔ پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2018ء کی نسبت مارچ 2019ء میں مہنگائی 9.41 فیصد بڑھی۔ جبکہ اپریل 2014ء میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 9.1 فیصد تھی۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ مہنگائی 6.7 فیصد بڑھی جبکہ فروری کی نسبت مارچ میں مہنگائی 1.42 فیصد بڑھی۔
اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2019ء میں 2018ء کی نسبت ٹماٹر 315 فیصد، سبز مرچ 151 فیصد، مٹر 54 فیصد مہنگے اور کھیرے 45 فیصد مہنگے ہوئے۔
اس کے علاوہ اندرون شہر بسوں کے کرائے 47 فیصد مہنگے ہوئے۔ سی این جی کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔ مارچ 2019ء میں 2018ء کی نسبت ڈیزل اور گھریلو سلنڈر 14 فیصد مہنگے ہوئے۔ اشیائے خورونوش کی بات کی جائے تو دال مونگ 22، چینی 18 اور گوشت 13 فیصد مہنگا ہوا۔
تاہم دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے 6 ماہ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں کی نسبت مہنگائی کی شرح کم ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی ضرور ہے لیکن مہنگائی کی شرح 2008ء میں پیپلز پارٹی اور 2013ء میں ن لیگ کے پہلے چھ ماہ کی نسبت کم ہے۔