اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ قرضوں کیوجہ سے ملکی کرنسی دباؤ کا شکار ہے۔ مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ حکومت نےاقتدارسنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی۔ معاشی استحکام کیلئے مثبت اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ آیندہ بجٹ میں لوگوں کی امیدوں پر پوری اتریں گے۔ معیشت کو استحکام کے لیے سخت پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ قومی اقتصادی سروے میں اعداد وشمار سو فیصد حقائق پر مبنی ہیں۔
اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے جوریفارمزکرنا تھی نہیں کی۔ میرا مقصد بلیم گیم کرنا نہیں۔ ملکی معاشی استحکام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے 31 ہزار ارب کے قرضے لیے۔ ماضی کی حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسایا۔
مکمل اقتصادی جائزہ رپورٹ پڑھیے
عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ مشکل صورتحال سےنکلنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ معیشت کو استحکام کے لیے سخت پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ معیشت کو آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ فروری 2019 میں پاک بھارت کشیدگی سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اقتصادی سروے میں اعداد وشمار سو فی صد حقائق پر مبنی ہیں۔ سروے میں معیشت کی کمزوریوں کو اجاگر کیا گیا۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ یہاں کیوں کھڑے ہیں، تمام وسائل کے باوجود کیا چیز مسنگ ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ ہم کیوں معاشی دقت میں ہیں، عوام کو بتانا ہوگا کہ اس صورتحال میں کیوں ہیں، قرض اتنے ہوچکے کہ آئندہ سالوں میں تین ہزار ارب ان کا سود دینا پڑے گا، باہر سے جو قرضے لئے وہ 100 ارب ڈالر ہیں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے معیشت کی بہتری کے اصلاحات نہیں کیں، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ریکارڈ 20 ارب ڈالرتک پہنچ گیا۔ تجارتی خسارہ بھی 32 ارب ڈالرکی حد عبور کر گیا۔ آمدنی اور اخراجات میں کئی سو ارب کا فرق ہے۔ اس فرق کوپورا کرنے کے لیے ٹیکسوں کا دائرہ بڑھائیں گے۔