فیصل آباد: (دنیا نیوز) فیصل آباد کے صنعتکاروں اور تاجروں نے حکومت کے پہلے وفاقی بجٹ برائے سال 2019-20 کو مایوس کُن اور عوام دشمن قرار دے دیا۔ جن کے مطابق زیرو ریٹڈ ٹیکس ختم کرکے 17 فیصد جی ایس ٹی ٹیکس کے نفاذ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہی کا شکار ہونے کے خدشات بھی منڈلانے لگے۔
حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے اپنے پہلے وفاقی بجٹ میں صنعتوں کی برامدی اشیاء پر زیرو ریٹڈ ٹیکس کی شرط ختم کرتے ہوئے 17فیصد جی ایس ٹی ٹیکسز کا نفاذ کیا گیا تو صنعتی شہر کے تاجر و صنعتکار چکرا کر رہ گئے۔ صنعتکاروں و تاجر کہتے ہیں ہوزری، پاور لومز، یارن اور ٹیکسٹائل سیکٹر جی ایس ٹی کے نفاذ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ جس سے ناصرف مالکان انڈسٹریز کی تالا بندی پر مجبور ہوجائیں گے بلکہ لاکھوں مزدوروں کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑجائیں گے۔
صنعتی شہر کے تاجر و صنعتکار کہتے ہیں 17 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے وہ انٹرنیشنل سطح پر دیگر ممالک کے صنعتکاروں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے، حکومت نے ظالمانہ ٹیکسز کا نفاذ فوری واپس نہ لیا تو ملک بھر کی تاجر تنظیموں کی مشاورت سے سڑکوں پر دمادم مست قلندر کیا جائے گا۔
حالیہ وفاقی بجٹ میں مہنگائی اور بھاری ٹیکسز کے نفاذ صنعتی شہر کے بیشتر صنعتیں متاثر ہونے سے ان سے وابستہ مزدوروں کا روزگار ختم ہونے کا خدشہ ہے وہیں مالکان کے اربوں روپے کے کاروبار بھی خطرے میں ہیں۔