اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ بناتے وقت ہم نے اندرونی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی، آمدن اور اخراجات میں توازن کیلئے محصولات کا دائرہ کار بڑھایا گیا ہے، ترقیاتی منصوبوں میں ڈیمز اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے ، بجٹ ایسے ماحول میں پیش کیا جب معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ نعتوں کوگیس اوربجلی کی مد میں سبسڈی دی جائیگی توانائی کےسرکلرڈیٹ کی ادائیگیوں کوبھی نہیں روک سکتے،مشیرخزانہ نان فائلر کے خاتمے کاپلان، گاڑی اور جائیداد خریدنے کیلئے فائلر بننا پڑے گا، سیلز ٹیکس مینوفیکچرنگ کی بنیاد پر جمع کرنے کی کوشش کی ،پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا،،صنعتوں کو گیس اور بجلی کے نرخوں میں سبسڈی ملے گی، ٹیکسٹائل شعبے سے بہت کم شرح سے ٹیکس وصول ہورہا ہے STORY
مشیر خزانہ نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارے ہاں امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے، کسی اورسے قربانی مانگنے سے پہلے ہم نے خود قربانی دی۔ پاک فوج نے اخراجات کو گزشتہ سال کی سطح پر منجمد کیا، عسکری قیادت نے رضاکارانہ طورپر بجٹ میں اضافہ نہیں لیا۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ 9.2 ارب ڈالر مسائل کے حل کیلئے حاصل کیے، 2900 ارب ماضی کے قرضوں کی ادائیگی پرسود کیلئے رکھے جا رہے ہیں، چھوٹے صارفین کی سبسڈی کیلئے 216 ارب روپے رکھے ہیں، بیرونی خسارے کو کنٹرول کرنا ہو گا، ایکسپورٹ سیکٹر کو برآمدات بڑھانے کیلئے مراعات دی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صنعتوں کو گیس اور بجلی کی مد میں سبسڈی دی جائے گی، توانائی کے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگیوں کو بھی نہیں روک سکتے۔ کوشش کریں گے سرکلرڈیٹ کو نہ بڑھنے دیں۔ ٹیکسٹائل شعبے سے بہت کم شرح میں ٹیکس وصول ہو رہا ہے۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نان فائلر کو گاڑی اور جائیداد خریدنے کیلئے فائلر بننا پڑے گا۔