کراچی: (دنیا نیوز) حکومت سندھ نے نئے مالی سال 20-2019ء کے لیے 13 کھرب روپے کے لگ بھگ بجٹ اخراجات کا میزانیہ تیار کر لیا۔ بجٹ 60 ارب روپے خسارے پر مشتمل ہوگا۔ سندھ کابینہ 14 جون کو بجٹ تجاویز کی حتمی منظوری دے گی۔
سندھ کابینہ 14 جون کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیر صدارت اجلاس میں بجٹ تجاویز کی حتمی منظوری دے گی۔ تیرہ کھرب روپے پر مشتمل سندھ بجٹ 60 ارب روپے کے خسارے پر مشتمل ہوگا۔
بجٹ میں کوئی بھی نیا ٹیکس لگانے کی تجویز شامل نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 کھرب 60 ارب روپے سے 2 کھرب 90 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 35 ارب روپے جبکہ 50 ارب روپے حکومت کی نئی سکیموں کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
امن وامان کے لیے 105 ارب روپے، بلدیاتی حکومتوں کے لیے 72 ارب روپے، کراچی میں شاہراہوں، پلوں، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کی تعمیر کے لیے 20 سے 30ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کے سندھ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے۔
سندھ پولیس اور ریونیو سمیت دیگر محکموں میں 20 ہزار نئی ملازمین بھرتی کرنے اور ان کی تنخواہوں کے لیے بجٹ مختص کرنے کا اعلان بھی متوقع ہے۔
سندھ بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے، کسان کارڈ متعارف کرانے سمیت دیگر عوامی فلاح وبہبود کی مختلف سکیموں کا بھی اعلان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق تعلیم کے شعبہ میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 188.70 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کیلئے 205.739 ارب روپے کر دیا جائے گا۔
محکمہ آبپاشی کیلئے 30 ارب، زراعت کیلئے 7، ارب، محکمہ اوقاف کیلئے 42 کروڑ 50 لاکھ روپے، لا اینڈ پارلیمانی امور کیلئے سوا 2 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
جبکہ لائیو سٹاک اینڈ فشری کیلئے ڈھائی ارب روپے سے زائد، محکمہ اقلیتی امور کیلئے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد اور سندھ اسمبلی کیلئے 2 ارب روپے سے زائد مختص کیے جائیں گے۔