لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز بھی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر میں گراوٹ کا تسلسل جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تگڑا ہوتا جا رہا ہے، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی مزید 20 پیسے سستی ہو گئی جسکے باعث روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر 154 روپے 70 پیسے کا ہو گیا ہے۔
دوسری طرف انٹر بینک میں امریکی کرنسی کی قدر بڑھ گئی، 2 پیسے اضافے کے باعث امریکی ڈالر 154 روپے 98 پیسے کی سطح پرپہنچ کر بند ہوا۔
اسی حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے روپے کی قدر میں اضافے کے حوالے سے تجزیہ کردہ اقدامات عمل درآمد کیا ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.70 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کے بہاؤ یعنی گردش اور مقامی کرنسی پر توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا فی ڈالر آئندہ دنوں میں 145 روپے تک جا سکتا ہے۔ معیشت کے ماہرین درآمدات میں خاطر خواہ کمی کو روپے کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔جب کہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے کو بھی روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ 26جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جو کہ رواں سال جنوری میں 139روپے کا تھا۔روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی 26 جون کے بعد آنا شورع ہوئی تھی اور گذشتہ پانچ ماہ میں اس میں لگ بھگ 9 روپے کی کمی ہوئی ہے۔
رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے پہلے مالی سال میں ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کے باعث خاصی تنقید کا سامنا تھا اور روپے کی قدر کم ہونے سے صرف جون کے مہینے میں ملکی قرضوں کی مالیت میں 1000 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔