لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی مارکیٹ میں چین سے پھیلنے والی مہلک بیماری کرونا وائرس کے باعث غیر یقینی صورتحال کے باعث پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 1716.56 پوائنٹس کی بدترین مندی دیکھی گئی۔ بدترین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے اڑھائی کھرب روپے سے زائد ڈوب گئے۔
واضح رہے کہ 100 انڈیکس 4 ماہ کی کم ترین سطح پر رکارڈ کیا گیا، جولائی 2017 کے بعد یہ مارکیٹ کی دوسری بڑی گراوٹ ہے 11 جولائی 2017 کو مارکیٹ 2 ہزار 153 پوائنٹس گنوا بیٹھی تھی۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی دیکھی گئی تھی، انڈیکس 1160.72 پوائنٹس گر گیا تھا اور 100 انڈیکس 37058.95 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ بند ہوا تھا جبکہ سرمایہ کاروں کے 180 ارب روپے ڈوب گئے تھے۔
دوسرے کاروباری روز کے دوران 636.80 پوائنٹس کی زبردست تیزی دیکھی گئی جس کے بعد انڈیکس 37695.75 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا تھا۔ تیزی کے سبب سرمایہ کاروں کو ایک کھرب سے زائد کا فائدہ ہوا تھا۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے روز کے دوران 100 انڈیکس میں 22.50 پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی تھی جس کے بعد 100 انڈیکس 37673.25 پوائنٹس پر پہنچ کربدن ہوا تھا۔
کاروباری چوتھے روز کے دوران عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو عالمگیر وبا قرار دینے اور امریکا کی جانب سے یورپ پر سفری پابندی عائد کرنے کے پیشِ نظر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 1716.56 پوائنٹس کی مندی دیکھنے کو ملی۔
آج کاروبار کا آغاز ہی بدترین مندی سے ہوا جب پہلے دو گھنٹوں کے دوران انڈیکس میں 531.23 پوائنٹس کی تنزلی دیکھی گئی اور انڈیکس 37673.25 پوائنٹس سے کم ہو کر 37142.02 پوائنٹس کی سطح پر دیکھا گیا۔
دوپہر 2 بجکر 7 منٹ پر اس میں 3.24 فیصد یعنی ایک ہزار 248 پوائنٹس کی کمی ہوئی جو کچھ ہی دیر میں ایک ہزار 324 پوائنٹس تک پہنچ گئی۔ دوپہر 2 بجکر 12 منٹ پر مارکیٹ میں اچانک 13 سو سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد 100 انڈیکس 36 ہزار 349 پوائنٹس پر آگیا، جس کے بعد کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا گیا۔
بازار حصص کا 100 انڈیکس آج 1716.56 پوائنٹس کی کمی کے بعد 37673.25 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 4.77 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔
سٹاک مارکیٹ میں آج 18 کروڑ 83 لاکھ 13 ہزار دس شیئرز کا لین دین ہوا، سرمایہ کاروں کی طرف سے غیر یقینی صورتحال کے باعث شیئرز کے فروخت کو ترجیح دی گئی۔ بدترین مندی کے باعث انویسٹرز کے اڑھائی کھرب روپے سے زائد ڈوب گئے۔