اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) وفاقی وزارت خزانہ نے روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے رجحان کو روکنے کیلئے ایکسچینج کمپنیوں اور منی چینجرز سے ڈالر خرید کر انفرادی فارن کرنسی اکاؤنٹس میں جمع کروانے پر پابندی عائد کر دی۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ نے جمعہ کو فارن کرنسی اکاؤنٹس رولز 2020 جاری کرد ئیے۔ سال 2016 میں نجی بینکوں میں انفرادی اور کاروباری فارن کرنسی اکائونٹس میں جمع شدہ زرمبادلہ کی مالیت 4 ارب 95 کروڑ ڈالر تھی جو یکم اکتوبر 2020 تک 7 ارب 19 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ زرمبادلہ منی چینجرز اور ایکسچینج کمپنیوں سے خرید کر فارن کرنسی اکاؤنٹس میں جمع کروایا گیا جس سے ڈالر کی مانگ بڑھ گئی اور روپے کی قدر کو شدید نقصان پہنچا۔
ادھر حکومت نے قومی بچت (نیشنل سیونگ) کے کھاتوں کی چیکنگ کا فیصلہ کرلیا، حکومت کی طرف سے نیشنل سیونگ میں منی لانڈرنگ ڈھونڈنے کیلئے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ہر کھاتے کو جانچا جائے گا کہ بائیو میٹرک رقم کہاں سے آئی، منافع کہاں گیا، قومی بچت اکاؤنٹ ہولڈرز کی رسک اسیسمنٹ کی جائے گی، کھاتے اداروں کی مکمل تصدیق اور منافع کے اصل حق دار کی جانچ پڑتال بھی ہوگی۔
دوسری جانب پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے خطرناک قرار د ئیے جانے والے ممالک کی حکومتوں، کمپنیوں اور افراد سے معاشی تعلقات رکھنے اور لین دین پر پابندی عائد کر دی۔ ہائی رسک ممالک میں ڈیموکریٹک ریپبلک آف کوریا اور ایران اہم ترین ممالک ہیں۔ تمام کھاتے داروں کیلئے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ مشکوک ٹرانزیکشن نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔