لاہور: (دنیا نیوز) ماہ صیام میں بھی انتظامیہ گراں فروشوں کو نکیل نہ ڈال سکی، سرکار کے ریٹ کچھ اور مگر بازاروں میں اشیائے ضروریہ کے اپنے ہی دام ہیں، عوام لوٹ مار سے عاجز آ گئے۔ انتظامیہ کا یہ دعویٰ ہے کہ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کےخلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
ماہ صیام میں بھی عوام کو سکھ کا سانس نہ ملا، گراں فروش بے لگام ہو گئے، ہرچیز کے من مانے دام وصول کرنے لگے۔ عوام منافع خوروں کے دام میں پھنس کر رہ گئے۔ رمضان المبارک میں خودساختہ مہنگائی نے عام آدمی کا گزربسر مشکل بنا دیا۔
آٹا، چینی اور گھی، سب چیزوں میں گراں فروشی کا عنصر موجود ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کی سرکاری ریٹ لسٹ کے برعکس فروخت بھی معمول بن چکی ہے۔ غرض یہ کہ منافع خور تمام اشیائے ضروریہ کے من مانے دام وصول کر رہے ہیں۔
منافع خوری سے نالاں عوام کا کہنا ہے کہ بازار میں ہر دکاندار اور ریڑھی بان کا اپنا ریٹ ہے، گراں فروشوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسری جانب
متعلقہ حکام منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں کے دعویدار ہیں۔
ڈی جی انڈسٹریز پنجاب رانا عبدالشکور کہتے ہیں 6 ماہ میں 2 لاکھ سے زائد مقامات پر چیکنگ کی گئی۔ صوبہ بھر میں قواعدو ضوابط کی 31 ہزار سے زائد خلاف ورزیاں پائی گئیں۔ 2 ہزار 15 مقدمات درج کروائے گئے، 5 کروڑ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے۔ حکام نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ افرادی قوت کی کمی مانیٹرنگ نظام میں آڑے آ رہی ہے۔