اسلام آباد (روزنامہ دنیا) وزارت خزانہ نے سینیٹ کو بتایا کہ گور نر سٹیٹ بینک کو تین سالہ کنٹریکٹ پر 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ اور دیگر مراعات کے ساتھ ملازمت دی گئی ، تنخواہ میں سالانہ دس فیصد اضافہ ہوگا، تین سالہ مدت ختم ہونے کے بعد چھ ماہ کی اضافی تنخواہ بھی دی جائیگی جبکہ گور نر سٹیٹ بینک کو سرکاری رہائش گاہ ، بچوں کی تعلیم کے اخراجات ، سر کاری گاڑ یوں کے علاوہ دیگر بھاری مراعات دی گئی ہیں۔
عرفان صدیقی کے سوال پر حکومتی جواب میں بتایا گیا کہ گورنر سٹیٹ بینک اٹھارہ سال آئی ایم ایف کے ملازم رہے، گورنر کی ماہانہ تنخواہ پچیس لاکھ روپے ہے، ہر سال دس فیصد کے حساب سے ڈھائی لاکھ روپے کا اضافہ ہوگا۔ بتایا گیا کہ فرنیچر سے مکمل طور پر آراستہ گھر اور متعلقہ الاؤنس جو بورڈ منظور کرے، دو گاڑیاں، دو ڈرائیور، ہر گاڑی کے لئے 600 لٹر پٹرول، بجلی، گیس پانی کے مکمل بلوں کی ادائیگی بینک کریگا۔
بتایا گیا کہ جنریٹر چلانا پڑے تو اس کے ایندھن کی ادائیگی بھی بینک کریگا، زیر تعلیم بچوں کی 75 فیصد فیس بینک دے گا، چار ذاتی ملازمین کو دی جانے والی تنخواہ بھی بینک دیگا، تمام میڈیکل اخراجات بینک دے گا، تین سالہ ملازمت کے خاتمے پر چھے ماہ کی تنخواہ اضافی ملے گی۔ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ ہر سال کے خاتمے پر گریجویٹی کی مد میں ایک ماہ کی تنخواہ اضافی ملے گی، کلب کی مفت ممبرشپ کے علاوہ پراویڈنٹ فنڈ، سفری الاؤنس بھی ملے گا، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ایسی تمام مراعات ملیں گی جو سٹیٹ بینک بورڈ منظور کرے گا۔ گورنر کا تقرر تین سال کے لئے ہے اور کوئی فرد 65 سال سے زائد عمر کا گورنر نہیں رہ سکتا۔