لندن:(دنیا نیوز) یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں 8 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں برطانوی خام تیل کی قیمت میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، برینٹ کروڈ آئل 105 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہونے لگا، امریکی خام تیل کی قیمت بھی 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق روس سعودی عرب کے بعد تیل فروخت کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، جنگ طول پکڑ گئی تو تیل کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی ریکارڈ کی گئی ، چین، بھارت، جنوبی کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور جاپان کی اسٹاک مارکیٹس ساڑھے تین فیصد تک گر گئیں، یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی کھلتے ہی مندی کا رجحان رہا، برطانوی اسٹاک مارکیٹ اڑھائی فی صد، جرمنی 3 اعشاریہ 7 فیصد اور فرانس کی اسٹاک مارکیٹ 3 اعشاریہ 3 فی صد گرگئی، خود روسی اسٹاک مارکیٹ بھی 40 فی صد تک گرگئی جس سے وہاں سرمایہ کاروں کے ڈیڑھ سو ارب ڈالر ڈوب گئے۔
روسی کرنسی بھی ساڑھے تین فیصد گرگئی، ایک امریکی ڈالر 86 روسی روبیل کے برابر ہو گیا، روسی حملے کے باعث یوکرین کی اسٹاک مارکیٹ کھل ہی نہیں سکی جبکہ اسکی کرنسی بھی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی منڈی میں سونا بھی دو فیصد مہنگا ہوکر 1972 ڈالر فی اونس ہوگیا،عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا،عالمی منڈی میں چینی کی قیمت میں ایک فیصد، گندم کی قیمت میں 5 اعشاریہ 6 فیصد، پام آئل کی قیمت میں 2 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہو گیا۔