لاہور: (ویب ڈیسک) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکی خبروں کی تردید کی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ میں نے پری بجٹ سمینار میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔
In the pre-budget seminar I never even spoke about petroleum prices. Channels running these tickers are doing a disservice to their viewers. There will be no increase in prices today and there is no summary or plan to raise prices.
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) June 7, 2022
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی قیاس آرائیاں قطعی جھوٹ ہیں۔حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مزید اضافے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ عوام اور میڈیا سے درخواست ہے کہ افواہوں پرکان نہ دھریں۔ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں۔ افواہیں پھیلانے سے اجتناب کریں
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) June 7, 2022
دوسری طرف وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئےکہا ہےکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکی قیاس آرائیاں قطعی جھوٹ ہیں۔ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مزید اضافےکا کوئی فیصلہ نہیں کیا، عوام افواہوں پرکان نہ دھریں، ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے۔
حکومت نے مشکل فیصلے لئے اور آئندہ بھی لیں گے: مفتاح اسماعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائے، لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔
بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت مشکل گھڑی میں ہے، لیکن دیگر مسائل کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کر لیں گے۔ مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے، بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض لیا، اگر ہم پٹرول کی قیمتیں برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہونا تھا۔
ماسکو کے ساتھ پٹرولیم ڈیل سے متعلق بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے 30مارچ کو تیل کے لیے روس کوخط لکھا، لیکن وہاں سے جواب نہیں دیا۔ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائے، لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔ عمران خان حکومت کو جب پتا چلا کہ ان کی حکومت جا رہی ہے، تب انہوں نے سبسڈی دی۔ آئل لینے کا ان کا کوئی چانس نہیں تھا۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آج چینی اور گندم درآمد کی جا رہی ہے جب کہ ہماری حکومت تھی تو تب ہم گندم اور چینی برآمد کررہے تھے۔
مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ حکومت پٹرولیم کے شعبے میں 81 ارب روپے اور توانائی کے شعبے میں 1100 ارب کی سبسڈی دے گی۔ کم آمدن والوں کو پورے سال پیسے دیں گے۔ آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1200ارب لائیں گے۔ آئندہ سال 21ارب ڈالر قرض واپس کرناہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں پاور سیکٹر میں 1600 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ ہماری پالیسی ہے آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ روزگار دینے کے لیے کم از کم 6 فیصد معاشی نمو ہونی چاہیے۔ پاکستان میں ہر سال 20لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ کو جوائن کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب وزرائے اعظم نے مل کر 24ہزار ارب قرض لیا۔ ایک ہزار300ارب کا پرائمری ڈیفیسٹ ہوا، کہا گیا پرائمری ڈیفسٹ 25 ارب کا کریں گے۔ ملک مشکل حالات سے گزررہاہے،سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے۔