کراچی: (دنیا نیوز) یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا کہ سٹیٹ بینک آئندہ مالیاتی پالیسی میں شرح سود 6 فیصد کرے۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس وقت ملک کا سی پی آئی انڈیکس 0.3 فیصد ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر 4 فیصد ہوچکی ہے، آئی ایم ایف بھی انٹرسٹ ریٹ کو مہنگائی کی شرح کے قریب رکھنے کا کہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ شرح سود 11 فیصد بہت زیادہ ہے، 11 فیصد شرح سود کیساتھ کاروبار نہیں چل سکتے ہیں، کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے لئے شرح سود میں کمی لازمی ہے۔
سرپرست اعلیٰ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے نشاندہی کی کہ بینک کی شرح سود کی مد میں حکومت کے پاس 8.5 ٹریلین روپے ہیں اور شرح سود کو 6 فیصد تک کم کرنے سے تقریباً 3.5 ٹریلین روپے کی بچت ہو سکتی ہے، اس کمی کا معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، خاص طور پر ان صنعتوں کے لیے جو بلند شرح سود اور بجلی کی قیمتوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہیں۔
پاکستانی برآمدات عالمی سطح پر زیادہ مسابقتی بن سکتی ہیں کیونکہ بین الاقوامی منڈیوں میں شرح سود 4-5 فیصد کے درمیان ہے، حالیہ بجٹ اقدامات، بشمول سیکشن 37A اور 37B گرفتاری اور حراست کے اختیارات دینے سے کاروبار کی ترقی کو مزید روک دیں گے۔
ایس ایم تنویر نے کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان اقدامات پر نظر ثانی کرے اور ایسے حالات پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرے جو ترقی، سرمایہ کاری اور مسابقت کو فروغ دیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں مہنگائی اور بیرونی شعبے کی کمزوریوں کا حوالہ دیتے ہوئے پالیسی ریٹ 11 فیصد برقرار رکھا ہے، اس کے باوجود آنے والی سہ ماہیوں میں افراط زر کی طویل مدتی اوسط 7 فیصد کے قریب مستحکم ہونے کی توقع کے ساتھ شرح میں کمی فائدہ مند ہو سکتی ہے۔