فیصل آباد:(دنیا نیوز) پیٹرن انچیف یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بنائے بغیرمعیشت نہیں چل سکتی۔
پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایم تنویر کا کہنا تھا کہ دیگر ملکوں میں جوطریقہ کار ہے اِس کے مطابق ہمیں بھی صوبے بنانے چاہئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ 100 بلین کی ایکسپورٹ کا نیا ہدف مقرر کیا گیا، 40 روپے والا یونٹ 31 روپے کا ہو گیا ،22 فیصد جو سود تھا 11 فیصد پر آگیا ہے، ابھی سفر طویل ہے، صدرِمملکت اور وزیر اعظم معاشی ترقی چاہتے ہیں۔
پیٹرن انچیف یو بی جی کا کہنا تھا کہ412 بلین ڈالر جی ڈی پی ہے، ہم نے اِس ملک کو ایشین ٹائیگر بنانا ہے، ڈویژن میں 16 ملین کی آبادی ہے اور ہائی کورٹ کیلئے لاہور جانا پڑتا ہے،لاہور ہائی کورٹ ہفتے میں دو دن دیتی ہے۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ 21 ہسپتال ہیں ڈویژن میں، سات لاکھ سے زائد افراد کیلئے ایک ہسپتال ہے،22 ہزار 500 سکولز ہیں، کیا یہ سکول پرفارم کر رہے ہیں؟ کیا سرکاری سکولز میں پڑھنے والے بچے دُنیا سے مقابلہ کر سکیں گے؟
اُن کا کہنا تھا کہ سالانہ 40 بلین ڈالر کا تجارتی خسارا ہے، چالیس فیصد بے روزگاری کی شرح ہے، ہم بجلی کی قیمت کیلئے 9 سینٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں،80 ٹریلین روپے کی مقامی بورنگ ہے، جس پر 11 فیصد سود دے رہے ہیں جو چھ فیصد ہونا چاہیے۔
پیٹرن انچیف یو بی جی نے کہا ہے کہ مشیر وزیراعظم ہارون اختر خان کے کہنے پر انڈسٹریل پالیسی بنا رہے ہیں، آئی ایم ایف کا قرض واپس نہیں ہو سکتا تو بجلی سستی نہیں ہو سکتی، جس قدر زائد سود دے رہے ہیں کیا اِس سے 6 ماہ میں آئی ایم ایف کا قرض ادا کر سکتے ہیں؟
ایس ایم تنویرکا کہنا تھا کہ ہم گلگت سکردو میں فروٹ ضائع کرتے ہیں، چنیوٹ میں فرنیچر ہے، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ میں انڈسٹری ہے،36 ڈویژن ہے ہر کسی پر محنت کرنا پڑے گی،120 بلین کا فارن ڈیڈ کیوں ہے؟ 180 ٹرین کا مقامی قرضہ کیوں ہے؟
اُنہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں جتنے بھی ڈویژن ہیں ان کو ایمپاور کیا جائے، ایڈمنسٹریٹو یونٹ کہیں،صوبہ کہیں جس کی ڈی سینٹرلائزیشن لازم ہے،انڈیا میں آج 36 صوبے ہیں، ہمارے 4 ہی ہیں ،کوریا میں 1994 میں، چائنہ 1980 میں تقسیم ہوا۔
پیٹرن انچیف یو بی جی کا کہنا تھا کہ جب تک چھوٹے صوبے نہیں بنائیں گے اکانومی نہیں چل سکتی، حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اِسے سنجیدہ لیا جائے۔
ایس ایم تنویر نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے ہمیں آگے جانا ہے،اِس کو ایڈمنسٹریٹو یونٹ بولیں یا صوبہ، بس کر دیں، اگر یہ نہیں کرتے تو ترقی نہیں کر سکتے۔