لاہور: (دنیا نیوز) ان سوئنگ اور ریورس سوئنگ یارکر میں سرفراز نواز، وسیم اکرم اور وقار یونس نے شہرت حاصل کی۔ عبدالقادر، مشتاق احمد اور یاسر شاہ گگلی باﺅلنگ سے مشہور ہوئے۔ ”دوسرا “ اور ”تیسرا“ گیندوں سے سعید اجمل اور ثقلین مشتاق کو شہرت ملی۔
کرکٹ میں کمنٹیٹرز کئی ایسی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں جو کہ عام قاری کیلئے بار بار سننے کی وجہ سے اشتیاق پیدا ہوتا ہے کہ یہ آخر کیا بلائیں ہیں اور انہیں کیسے سمجھا جا سکتا ہے لیکن کرکٹ کے ماہرین ان کو بہتر طور پر جانتے ہیں۔ ایسی ہی اصلاحات کے بارے میں ذیل میں معلومات دی گئی ہیں۔
چائنا مین
یہ لفظ سب سے پہلے 1930ء میں استعمال کیا گیا۔ اصل میں یہ لفظ روٹین سے ہٹ کر باﺅلنگ کرانے والے ویسٹ انڈیز کے سپن باﺅلر ایلس اکونگ سے ماخوذ ہے جن کا تعلق چین سے تھا۔ جب انہوں نے گیند کو انگلیوں کی بجائے کلائی سے گھما کر آف سے لیگ ٹرن گیند کرائی اور بیٹسمین آﺅٹ ہو گیا تو چونکہ وہ چین سے تھے، اس لئے یہ ٹرم بھی انہیں کے نام سے چائنا مین کے نام سے مشہور ہو گئی اور اب تک بائیں ہاتھ سے باﺅلنگ کرنے اور روٹین سے ہٹ کر ٹرن گیند کرنے والے کو چائنا مین کہا جاتا ہے۔
اصل میں ایلس کی گیند نے اس وقت سب کو حیران کر دیا جب 1930ء میں انگلینڈ کیخلاف مانچسٹر ٹیسٹ میں انگلش بیٹسمین والٹر رابن کو حیران کن گیند پر بولڈ کر دیا۔ والٹر رابن جب پویلین پہنچے تو سب کے سامنے کہا کہ ایک ”چائنا مین“ نے بہترین اور حیران کن کر دکھایا جس پر یہ لفظ مشہور ہو گیا۔
چائنا مین کی باﺅلنگ کرنے والوں میں ڈینس کمپٹن بھی بہت مشہور ہوئے تاہم ویسٹ انڈیز کے باﺅلر سر گیری سوبرز بھی کبھی کبھی چائنا مین ڈلیوری کرا دیا کرتے تھے۔ ان کے علاوہ جدید کرکٹ میں اس طرح کی باﺅلنگ کرانے میں بریڈ ہوگ اور بھارت کے کلدیپ یادیو بہت مشہور ہوئے۔
کلدیپ یادیو نے اسی طرز کی باﺅلنگ کراتے ہوئے دھرم شالہ میں آسٹریلیا کیخلاف چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔ جنوبی افریقہ کے پال ایڈمز بھی اسی زمرے میں آتے ہیں تاہم 2018ء میں وزڈن نے اس اصطلاح کو استعمال کرنا بند کر دیا کیونکہ ایک کرکٹ مصنف اینڈریو ویو نے اسے نسل پرستی پر مبنی اصطلاح قرار دیا تھا جس کے بعد اس کا استعمال نہ کرنے کا فیصلہ ہوا تاہم اب بھی بعض جگہوں پراس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
آرتھوڈکس لیفٹ آرم سپنر
بائیں ہاتھ سے اس طرح باﺅلنگ کرنیوالا باﺅلر کہ وہ گیند کو انگلیوں کے ذریعے سے سپن کرے اور بیٹسمین کے لحاظ سے گیند لیگ سے آف کی طرف ٹرن لے، اسے آرتھوڈکس لیفٹ آرم سپنر کہتے ہیں۔
آرتھوڈکس باﺅلر گیند کو ہوا میں ڈرفٹ کرتا ہے اور اس طرح گیند کراتا ہے کہ گیند بیٹسمین کے لیگ سے آف سٹمپ کی طرف ٹرن کر جاتی ہے جس سے بیٹمسین مکمل طور پر بیٹ ہو جاتا ہے اور کھیلنے میں ناکام رہتا ہے۔
لیفٹ آرم سپنر کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ ٹاپ سپنرز کی طرح گیند کو زیادہ ٹرن کرنے کی بجائے پچ پر زیادہ باﺅنس کراتے ہیں جسے کھیلنے میں دشواری ہوتی ہے۔
ان آرتھوڈکس باﺅلنگ
یہ ایسی باﺅلنگ ہوتی ہے جس میں سپن باﺅلر گیند کو انگلیوں کی بجائے کلائی سے ٹرن کراتا ہے اور گیند آف سے لیگ کی طرف یکدم ٹرن ہوتی ہے اور گیند پچ کو چھونے کے بعد باﺅلر کے حساب سے بائیں جانب سے دائیں جانب سپن ہوتی ہے۔ چائنا مین کی ڈلیوری بھی ان آرتھوڈکس کی طرح کی ہوتی ہے۔
لیگ سپنر باﺅلر کیا ہوتا ہے؟
لیگ سپن باﺅلنگ اسے کہتے ہیں جب ایک باﺅلر گیند کو اس طرح پھینکے کہ وہ پچ ہونے کے بعد بیٹسمین کے لیگ سے آف کی طرف مڑ جائے اور ایسے باﺅلر کو لیگ سپنر کہتے ہیں۔
عمومی طور پر ایک آہستہ رفتار والا سپنر گیند کو ستر سے نوے کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کراتا ہے جبکہ قدرے تیز سپنر اسی گیند کو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کراتا ہے۔
وہ گیند کو فلائٹ کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسی طرح سپنرز ہوا کی کمی بیشی اور ہوا میں نمی کا فائدہ بھی اٹھانے کے ساتھ ساتھ پرانے گیند کو مختلف تکنیک کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔
لیگ سپنر باﺅلر گوگلی کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں۔ پرانے باﺅلرز میں کلیری گریمیٹ کا نام بھی لیگ سپنر کے طور پر لیا جاتا ہے۔ لیگ سپنرز میں سے مشہور باﺅلر جو گزرے ہیں ان میں پاکستان کے عبدالقادر اور آسٹریلیا کے شین وارن ہیں۔ ستر اور اسی کی دہائی میں فاسٹ باﺅلرز کی بھرمار کی وجہ سے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اب لیگ سپنرز کا مستقبل مخدوش ہے لیکن اس آرٹ کو عبدالقادر نے اس دور میں زندہ رکھا، ان کے بعد آسٹریلیا کے شین وارن نے لیگ سپن باﺅلنگ کے وہ جادو دکھائے کہ دنیا ئے کرکٹ کے بیٹسمین حیران رہ گئے۔
آف سپن باﺅلنگ کیسے کی جاتی ہے؟
ایسی گیند جو پچ ہونے کے بعد آف سے لیگ کی طرف جائے آف سپن کہلاتی ہے اور ایسی گیند کرانے والے باﺅلر کو آف سپنر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ مشہور آف سپنرز میں پاکستان کے ثقلین مشتاق جبکہ سری لنکا کے مرلی دھرن شامل ہیں۔
”دوسرا “ اور ”تیسرا“ کی اصطلاحات بھی آف سپنرز سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ سعید اجمل بھی اچھے آف سپنر تھے لیکن بعد میں سابق کھلاڑیوں کی ایک کانگرس نے دوسرا اور تیسرا باﺅلنگ اصطلاحات کو غیر قانونی قرار دیدیا اور اسے آف سپنرز کی طرف سے ”چک“ کہا گیا۔
فلپر
لیگ سپنرز انیل کمبلے اور مشتاق احمد گیند کو سیدھا وکٹوں میں مارنے کی بھی مہارت رکھتے تھے جسے عمومی طور پر فلپر کہتے ہیں۔ یہ گیند عمومی طور پر پچ ہونے کے بعد قدرے نیچی رہتی ہے اور بیٹسمین ایل بی ڈبلیو یا بولڈ ہو جاتا ہے۔
گگلی یا بوسی کیا ہے؟
ایسی گیند کو کہتے ہیں جو کہ پچ ہونے کے بعد آف سے لیگ کی طرف کو آتی ہے۔ عمومی طور پر لیگ سپنرز گیند کو لیگ سے آف کی طرف ٹرن کراتے ہیں لیکن یہاں معاملہ مختلف ہو جاتا ہے۔
ورائٹی کے طور پر اسے سب سے پہلے آسٹریلیا کے سپنر برنارڈ بوسکوئیٹ نے متعارف کرایا تا کہ لیگ سپن باﺅلنگ کے ذریعے بیٹسمین کو دھوکا دیا جا سکے۔
اس طرح بیٹسمین دھوکا کھا کر آﺅٹ ہونے لگے اور گیند گگلی کے نام سے مشہور ہو گئی۔ برنارڈ بوسکوئیٹ کے نام سے اسے بوسی بھی کہا جاتا ہے لیکن ماڈرن کرکٹ میں یہ گلگی کے نام سے ہی مشہور ہے۔
یہ گیند لیگ بریک کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اسے چھوڑنے سے پہلے انگلیوں کے ذریعے مزید سپن کر دیا جاتا ہے۔ گگلی لیگ سپنر باﺅلر کا سب سے بڑا اور اہم ہتھیار ہے جسے وہ بیٹسمین کیخلاف استعمال کرتا ہے۔
گگلی سے شہرت حاصل کرنے والے باﺅلرز میں عبدالقادر اور شین وارن شامل ہیں۔ ان کے بعد مشتاق احمد اور انڈیا کے انیل کمبلے اور اب یاسر شاہ بھی گگلی کے ماسٹر سمجھے جاتے ہیں۔
ان سوئنگ یارکر کیا ہوتی ہے؟
ان سوئنگ یارکر ایک ایسی تکنیک ہے جسے فاسٹ باﺅلرز اپناتے ہیں۔ گیند پرانا ہو جانے پر یا فضا میں نمی ہونے کے باعث ریورس سوئنگ باﺅلنگ کرنے میں آسانی پیدا ہو جاتی ہے۔
ایسی فل پچ یا فل لنتھ ڈلیوری جو کہ پچ ہونے کے بعد اندر کی طرف آئے اسے ان سوئنگ یارکر کہتے ہیں اور بیٹسمین اسے کھیلنے میں عموماً ناکام ہو جاتا ہے۔
یہ گیند فضا میں بھی موو ہوتی ہوئی اندر کی طرف آتی ہے جسے کھیلنے میں بیٹسمین ناکام ہو جاتا ہے۔ بہت ماہر بلے باز ہی اسے بہتر طور پر کھیلنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
پاکستان کے وسیم اکرم اور وقار یونس ان سوئنگ باﺅلنگ کے بادشاہ کہلاتے تھے۔ سرفراز احمد ریورس سوئنگ کے ماہر تھے۔ اسی طرح عمران خان بھی ان سوئنگ باﺅلنگ کراتے تھے۔ کرٹلی ایمبروز اور جوئیل گارنر بھی یارکرز میں بڑے باﺅلرز مانے جاتے تھے۔
ان ڈیپر گیند کیسے کی جاتی ہے؟
یہ گیند وہ ہوتی ہے جو کہ بیٹسمین اس خیال سے چھوڑ دیتا ہے کہ وہ باﺅنس ہو کر نکل جائے گی لیکن وہ ذرا نیچی ہو کر اندر کی طرف آتی ہے اور بیٹسمین بولڈ ہو جاتا ہے۔
اسی طرح کی گیند کا نام کمنٹیٹر رچی بینیو نے اس وقت ڈالا جب 1982ء میں کراچی ٹیسٹ میں پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما تھے۔ عمران خان نے میچ میں تباہ کن باﺅلنگ کرائی تھی۔ عمران خان نے سنیل گواسکر کو آﺅٹ کیا تو بھارتی بلے باز وسواناتھ کھیلنے آئے۔ عمران نے گیند کی جو بیٹسمین نے سمجھا کہ اونچی اور باہر کو جائے گی۔ اس خیال سے چھوڑ دیا لیکن گیند ذرا نیچی رہ کر اندر کی طرف آئی اور وسواناتھ بولڈ ہو گئے۔ تب سے اس طرح کی گیند ان ڈیپر گیند کے طور پر مشہور ہوئی۔ اس وقت کمنٹیٹر رچی بینیو نے اسے کلین بولڈ آﺅٹ میں سے بہترین قرار دیا تھا۔