کرکٹ میں ”سکورر“ کا کردار

Last Updated On 30 December,2018 05:24 pm

لاہور: (دنیا میگزین) پاکستان میں سکورر ڈیلی ویجز کی بنیاد پر کام کرتے ہیں۔ لوکل ایسوسی ایشنز ایک ہزار سے 15 سو روپے دیتی ہیں۔ پی سی بی اپنے سکورر کو ایک ڈومیسٹک میچ میں ایک دن کے 4500 روپے دیتا ہے۔

کرکٹ کا کھیل بے حد شاندار ہے، پاکستان میں اس کے کروڑوں مداح ہیں جو کھلاڑیوں کو پلکوں پر بٹھائے رکھتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر شخص کرکٹر نہیں بن سکتا۔ کرکٹر بن بھی گیا تو عمران، جاوید میانداد اور وسیم اکرم کی طرح بڑا نام نہیں بنتا۔ ویسے کرکٹ مداح اگر کھلاڑی نہ بن سکیں تو وہ اس سے متعلق دوسرے کئی کام کر سکتے ہیں جس میں سے ایک ہے کرکٹ اسکورر

کرکٹ سکورر بننے کے لئے پہلا طریقہ یہ ہے کہ آپ کو لوکل کرکٹ ایسوسی ایشن سے منسلک ہونا ہوتا ہے۔ لوکل کرکٹ ایسوسی ایشن ہر سال سکورر کے امتحانات منعقد کرتی ہیں۔

دوسرا طریقہ ہے کہ لوکل کرکٹ ایسوسی ایشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد ایک اور لیول کا امتحان پاس کرنا ہوتا ہے۔ تیسرا طریقہ ہے کہ 80 فیصد نمبر لانے کے بعد آپ پی سی بی سکورر کا امتحان دے سکتے ہیں۔ سکورر بننے کے لئے آپ کو امپائر کے تمام قواعد کی اطلاع ہونی چاہیے۔

اس کے علاوہ آپ کو ریاضی کی سٹرائیک ریٹ کیلکولیشن، بلے بازی اور باﺅلنگ اوسط، ٹیم کو کتنے رن بنانے ہیں اور نیٹ رن ریٹ جیسے اعدادوشمار نکالنا آنا چاہیں۔

سکورر کو ہر کرکٹ ایسوسی ایشن الگ سے میچ فیس دیتی ہے۔ مقامی ایسوسی ایشن کی طرف سے ٹورنامنٹ میں ہر مقابلے میں میچ کے پیسے ملتے ہیں۔

سکورر کا شعبہ بھی کئی لوگ باامر مجبوری ہی اپناتے ہیں جیسے کئی کھلاڑی بننے آتے ہیں لیکن کچھ اور بن جاتے ہیں۔ اس کی ایک واضح مثال امپائر علیم ڈار کی ہے کہ وہ کھلاڑی بننے آئے لیکن بن امپائر گئے اور پھر اس میں خوب نام کمایا۔

اسی طرح اگر کوئی کھلاڑی نہیں بن سکا تو اسے سکورر بننے میں ضرور قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔ ایک اچھے سکورر کی بڑے میچز میں بہت مانگ ہوتی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سکورر اظہر حسین نے بتایا کہ ان کی کوئی مستقل تنخواہ نہیں ہوتی بلکہ انہیں ادائیگیاں ڈیلی ویجز کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔ پی سی بی ڈومیسٹک کے ایک میچ میں ایک دن کے 4500 روپے دیتا ہے۔ اس طرح قائد اعظم ٹرافی میں چار روز کے 18 ہزار روپے بن جاتے ہیں۔

ان کے مطابق پہلے سکوررز کی ورکشاپس ہوتی تھیں لیکن اب کافی عرصہ سے ورکشاپ کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں پہلے انٹرنیشنل میچ کے پانچ ہزار روپے ملا کرتے تھے لیکن کافی عرصہ سے پاکستان میں کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے سکوررز انٹرنیشنل میچز سے محروم ہیں۔ تاہم اب اگر انٹرنیشنل میچ ہو تو اس کی ڈیلی ویجز تقریباً 7 ہزار بن جائیں گے۔

سکورر اظہر حسین کے مطابق انٹرنیشنل میچ میں چار مینوئل سکورر ہوتے ہیں۔ دو آفیشل اور دو پریس میں ہوتے ہیں۔ تاہم الیکٹرانک سکوررز الگ سے ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوکل ایسوسی ایشنز کی طرف سے میچز ہوتے ہیں ان میں ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار فیس دی جاتی ہے۔

سکورر کا کام بہت کیلکولیٹڈ اور دشوار ہوتا ہے۔ تاہم پی سی بی ہی سکوررز کی ڈیوٹی کسی بھی ڈومیسٹک میں لگاتی ہے۔ کسی ریجن نے اپنے الگ سے میچز کرانے ہوں تو اس کیلئے سکورر کی فیس ریجن ہی ادا کرے گا۔ پی سی بی صرف اپنے زیراہتمام ہونے والے میچز یا ایونٹس کی ادائیگی کرتا ہے۔

کرکٹ سکورر کی ذمہ داریاں

سکورر کی ذمہ داریاں انتہائی مشکل اور میچ کے ساتھ ہر وقت منسلک رہنے کی ہیں۔ وہ ایک لمحہ کیلئے صرف نظر نہیں کر سکتا۔ اسے ہر وقت میچ پر نظر رکھنا پڑتی ہے، ہر گیند اس کے لئے اہم ہوتی ہے۔

پورے میچ کی چھ سو گیندیں دیکھنا اس کے لئے ضروری ہے پھر ہر سکور اور ہر گیند کو نوٹ کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ سکورر کو ہر وقت امپائر کے اشاروں کی طرف بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

ایک رن کا بھی ہیر پھیر میچ کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ اس لئے ایک سکورر کی ذمہ داری انتہائی اہم نوعیت کی ہوتی ہے۔ اسے امپائرنگ کے تمام اشاروں کا پتا ہونا چاہیے۔

مثال کے طور پر ایک شارٹ رن ہوا ہے اور امپائر نے شارٹ رن کا اشارہ کیا ہے لیکن اگر وہ اسے سمجھ ہی نہیں سکا یا دیکھ ہی نہیں سکا تو وہ زائد رن شمار کر لے گا اور کئی بار ایک ایک رن پر بھی میچ کا فیصلہ ہوتا ہے۔

انہیں مختلف ٹرمنالوجی کا پتا ہونا چاہیے۔ ایک ڈیڈ بال کیا ہوتی ہے؟ پنلٹی رنز کیا ہوتے ہیں؟ اور اس پر کتنے رنز دیئے جاتے ہیں؟ یا کون سی ڈیڈ بال پر رنز نہیں دیئے جاتے یہ سب معلومات ہونا ایک اچھے سکورر کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے۔

اس کے علاوہ سکورنگ شیٹ پر مکمل مہارت ہونی چاہیے کہ ٹیلی کے خانے میں کس طرح رنز کو واضح کرنا ہے کہ کتنے رنز کیسے بنے۔ مثال کے طور پر پانچ سے نو رنز تک ڈبل لائن سے کاٹا جائے تو اس کا مطلب ہوگا کہ پانچ سے نو تک جو رنز بنے ہیں وہ پنلٹی رنز ہیں۔

میچ پر بہت زیادہ توجہ اور اپنی کرسی کے ساتھ چپک جانا اصل میں اس ذمہ داری کی خاصیت ہے۔ ایک اچھے سکورر کیلئے کوئیک رسپانس والا ہونا بہت ضروری ہے۔ جتنے زیادہ اس کے ریفلیکسز تیز ہونگے اتنا ہی زیادہ وہ اچھا سکورر ثابت ہوگا۔

کسی چیز کو آبزرو کرنے یا محسوس کرنے کی صلاحیت عام انسانوں سے زیادہ ہونی چاہیے۔ تبھی وہ فوری طور پر اپنی بیلنس شیٹ پر چیزیں نوٹ کر سکتا ہے۔

ایک کوالیفائیڈ سکورر کیلئے تمام قوانین کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔ میچ کے قواعد و ضوابط ”ایم سی سی کوڈ آف کرکٹ لاز“ کے تحت ہوتے ہیں۔ سکورر اور امپائرز کی ایسوسی ایشن بھی اس میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ سکوررز کی قابلیت بڑھانے کیلئے سرٹیفکیٹ امتحانات ہوتے ہیں جن میں قوانین کے بارے میں امتحان لیا جاتا ہے۔

ایک تجربہ کار سکورر اپنی سہولت کیلئے اور اپنے کام کو آسان بنانے کیلئے اپنی تکنیک اور طریقہ کار وضع کر لیتا ہے تا کہ کم وقت میں زیادہ اچھے نتائج دے سکے۔

جیسے کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ سکورر کا کام انتہائی توجہ مرکوز کرنے کا کام ہے اور اس کیلئے ایکسٹرا جسمانی ریفلیکسز کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔

ایسی ہی قوت رکھنے والے سکورر کامیاب رہتے ہیں۔ اگر آپ کھلاڑی نہیں بن سکے یا امپائر بھی نہیں بن سکے تو پھر بھی آپ کا کرکٹ کیرئیر ختم نہیں ہوا۔ اس کیلئے آپ اچھے سکورر بن کر کرکٹ میچز کو انجوائے کر سکتے ہیں۔

بڑھتی ہوئی جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ایک سکورر کا کردار ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس کی تکنیکی مہارت کی ضرورت ہر میچ میں پڑتی رہتی ہے۔ خصوصاً جہاں جدید ٹیکنالوجی اور جدید سکور بورڈ ہیں وہاں ایک الیکٹرانک سکورر کی ضرورت تو ہوتی ہی ہے بلکہ جہاں یہ سہولت نہیں وہاں ایک مینوئل سکورر کی ضرورت اور اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں فرسٹ کلاس میچز کے دوران سکورر کا بہت کردار ہوتا ہے اور ہر میچ کے سکورنگ کارڈ پر میچ ریفری کی طرح سکورر کا نام ضرور دیا جاتا ہے۔ اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

سندریز کیا ہوتی ہیں؟

سندریز اس سکور کو کہتے ہیں جو کہ بلے سے گیند چھوئے بغیر بنے جیسے لیگ بائی، بائی، وائیڈ بال، نو بال وغیرہ یہ سب سندریز کہلاتے ہیں۔ ایک اچھے سکورر کو سکورنگ شیٹ پر سندریز کی مختلف علامات کا علم ہونا چاہیے کہ نو بال کو کیسے لکھنا ہے اور بائی یا لیگ بائی کو کس طرح دکھانا ہے۔ یہ سب علامات ازبر ہونی چاہیں کیونکہ اسے بہت جلدی میں یہ سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔ گیندیں اتنی تیزی سے ہو رہی ہوتی ہیں کہ ایک سکورر کے پاس بہت کم وقت ہوتا ہے سب کچھ کرنے کیلئے کہ اسے سندریز بھی دکھانا ہیں اور ٹیلی کے خانے میں سکور بھی درج کرنا ہے اور متعلقہ بیٹسمین کا سکور بھی لکھنا ہے اور باﺅلر کی گیند بھی ظاہر کرنی ہے۔