لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء میں کم بیک کرنے والے کراچی کنگز کے اوپنر شرجیل خان کی فٹنس سے نالاں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ 2020ء میں شرجیل خان نے تقریباً تین سال بعد واپسی کی ہے، اس دوران انہوں نے اپنی فٹنس پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوشش کی اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو کے ایونٹ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی۔ بظاہر کراچی کنگز کے اوپنر ناکام رہے۔ تاہم اس دوران مختلف حلقوں میں ان کی فٹنس پر کافی سوال اُٹھائے گئے۔
آج ویڈیوکانفرنس کے ذریعے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے شرجیل خان کی فٹنس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے پہلے مکمل فٹ ہونا چاہیے تھا لیکن اب دھیان دیں۔
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے بعد سلیکٹرز کا اجلاس ہوا اجلاس کے دوران کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر بات چیت کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد ٹیسٹ چیمپئن شپ متاثر ہوئی، آئی سی سی کو متبادل میچز کا انتظام کرنا چاہیے۔
ہیڈ کوچ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا سے متاثر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فائیو کو میچز سے ہی فیصلہ کن ہونا چاہیے، ایونٹ کے دوران اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کی آل راؤنڈ کارکردگی متاثر کن تھی۔
مصباح الحق نے کہا کہ میری نیت صاف ہے اور کوشش کررہا ہوں کہ پاکستان ٹیم کو بلندیوں کی جانب لے کر جاؤں، نہ مجھے حارث سہیل کی میچ فیس ملے گی اور نہ میرے حصے میں فواد عالم کے ریکارڈ آئیں گے، جو کھلاڑی پاکستان ٹیم کی ضرورت ہیں اسے ضرور موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محمد حفیظ کو شرجیل خان کے بارے میں میڈیا میں بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے تھا،جب آپ اس کھلاڑی کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کررہے ہوں تو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے،محمد حفیظ کی تجویز پر سوچ و بچار کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی ہے اسی لیے بہت سارے کھلاڑی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنے پر پھنس جاتے ہیں، میڈیا پر حساس معاملات کو ڈسکس کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
مصباح نے کہا کہ وسیم خان اور حفیظ کی بات چیت میں غلط فہمیاں دور ہوگئی ہوں گی،حفیظ کے بارے میں وسیم خان کے ردعمل سے یہ تاثر لینے کی ضرورت نہیں ہے کہ مستقبل میں وہ پاکستان ٹیم میں شامل نہیں ہوں گے۔
فواد عالم کے بارے میں مصباح نے کہا کہ کوئی کسی کے لیے برا نہیں سوچتا، ہم کوشش کرتے ہیں کہ بہتر کھلاڑیوں کو کھلائیں، زندگی میں سازشی مفروضے چلتے رہتے ہیں، ٹیم کے لیے جو بہتر ہے اسے کھلایا جاتا ہے اور میں چاہتا ہوں وہ ٹیم کھیلے جو فتح حاصل کرے۔
مصباح نے کہا کہ مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے کہ ایک سال بعد پی سی بی میری کارکردگی کا کیا تجزیہ کرے گا میں اپنی ذمے داریوں کو محسوس کرتا ہوں اور روزانہ کوشش کرتا ہوں کہ اپنے کام سے ٹیم میں کوئی فرق ڈال سکوں، ستمبر میں جب میں نے چارج لیا تھا تو ہمیں کچھ چیلنجز کا سامنا تھا، سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کس طرح واپس آنا ہے۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ ہمارے لیے مثبت پہلو نوجوان شاہین شاہ اور نسیم شاہ کی کارکردگی تھی، ٹی ٹوئنٹی میں بھی نوجوانوں کی کارکردگی اچھی رہی، بابر اعظم کی کپتانی بہتری کی جانب جارہی ہے۔