لاہور: (ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے آغاز سے پہلے اپنی زندگی کا مشکل ترین وقت برداشت کیا ہے، لوگ ان پر ہنسا کرتے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر لائیو سیشن کرتے ہوئے محمد حفیظ نے جہاں اپنی زندگی کے بہت سے گوشوں سے پردہ اٹھایا وہیں اپنی زندگی کے مشکل ترین وقت کے بارے میں بھی بتایا۔
39 سالہ آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ انہیں 3 سال تک یعنی 2007 سے 2010 تک پرفارمنس میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے پلیئنگ الیون میں شامل نہیں کیا گیا، وہ ان کی زندگی کا مشکل ترین اور سخت تکلیف دہ وقت تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح ٹیم میں شامل نہ کیے جانے کے باعث وہ خود کو ایک بہتر کھلاڑی بنا پائے۔
محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ 2007ء میں انکی پرفارمنس اچھی نہیں تھی اور ان کے بارے میں آرا قائم کی جارہی تھیں کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے، اس طرح کے تبصروں سے نمٹنا میری زندگی کا مشکل ترین اور سخت تکلیف دہ وقت تھا۔ تنقید کے باوجود میں نے محنت جاری رکھی اور امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
پروفیسر کے نام سے جانے جانے والے کھلاڑی نے مزید بتایا کہ اس وقت جب میں ٹریننگ کرتا تھا تو لوگ مجھے دیکھ کر ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ میں ایک ناکام کھلاڑی ہوں جو ٹریننگ میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔
لائیو سیشن میں انہوں نے زندگی میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2007 سے 2010 کے دوران میں نے اپنے کھیل کے لیے سخت محنت کی اور اس دوران مجھے احساس ہوا کہ اپنی ناکامیوں اور کامیابیوں کے لیے میرے علاوہ اور کوئی ذمہ دار نہیں۔
ان کے مطابق اس احساس نے مجھے مزید پروفیشنل بنایا اور جب میں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنی شروع کی تو میرے کھیل میں مزید بہتری آئی۔ محمد حفیظ نے مزید کہا کہ زندگی میں کامیابی کے لیے صرف محنت ہی واحد راستہ ہے۔