پہلی ہی گیند پر وکٹ لینے والے ٹیسٹ باؤلرز

Last Updated On 09 August,2020 09:46 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) قسمت کا دھنی ہر کوئی نہیں ہوتا اورنہ قدرت ہر کسی پر اتنی مہربان ہوتی ہے۔ اس حوالے سے آج ہم اپنے قارئین کو تاریخ کے اُن ٹیسٹ باؤلرز کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ کے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کرلی اور تاریخ میں اپنا نام لکھوا لیا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی وہ پہلی گیند ہی بہت اچھی ہوگی لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ہر ٹیسٹ باؤلر نے اپنے پہلے ہی میچ میں پہلے اوور کی پہلی وکٹ پر وکٹ کیوں نہ حاصل کی؟

وجہ صاف ظاہر ہے کہ ہر کوئی مقدر کا سکندر نہیں ہو سکتا۔یہاں ہم صرف ٹیسٹ میچوں کے حوالے سے ذکر کر رہے ہیں ایک روزہ ٹی 20میچز کے حوالے سے بات نہیں ہو رہی۔

ٹیسٹ کرکٹ میں جن باؤلرز کے پہلے ہی اوور کی پہلی گیند پر وکٹ حاصل کی ان کی تعداد 20 ہے۔ ان میں سات باؤلرز انگلینڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس بات کو بھی ذہن میں رکھیے کہ ان میں سے ہر باؤلر بعد میں اتنی کامیابیاں نہیں سمیٹ سکا، بلکہ بعض کا باؤلنگ کیریئر جلد ہی ختم ہو گیا لیکن جو اعزاز انہیں قدرت کی طرف سے ملنا تھا، وہ مل گیا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں جس باؤلر نے سب سے پہلے یہ کارنامہ سرانجام دیا، ان کا نام تھا ٹام ہوران۔ ان کا تعلق آسٹریلیا سے تھا اور انہوں نے 26 جنوری 1883ء کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ کے والٹرریڈ کو کلین بولڈ کیا تھا۔

دوسرے باؤلر کونتخم بھی آسٹریلوی تھے، انہوں نے 29 دسمبر 1894ء کو ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ کے بلے باز آر کی میکلرن کو آؤٹ کیا۔ میکلرن کیچ آؤٹ ہوئے۔

17 جولائی 1899ء کو انگلینڈ کے اولڈ ٹریفورڈ کرکٹ گراؤنڈ مانچسٹر میں آسٹریلیا کے فرنیک لیور کو پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ کرا دیا۔

11 دسمبر 1903ء کو انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر ٹیڈ آرنلڈ نے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں انگلش بلے باز وکٹر ٹرمپر کو ڈِک لِلی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرایا۔

2 جنوری 1906ء کو جنوبی افریقہ کے برٹ ووگر نے جوہانسبرگ میں انگلینڈ کے ایمی ہینر کا اپنی پہلی ہی گیند پر کیچ پکڑ لیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دو جنوری 1906ء کو ہی جوہانسبرگ میں انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیک کرافورڈ نے جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے بلے باز برٹ وولگر کو کلین بولڈ کر دیا۔

یکم جنوری 1923ء کو انگلینڈ کے باؤلر جارج میکالے نے کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ کے بلے باز جارج ہیم کو اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ کرا دیا۔

16 جنوری 1924ء کو انگلینڈ کے باؤلر مورس ٹیٹ نے برمنگھم میں جنوبی افریقہ کے فریڈ سسکنڈ کو کلین بولڈ کیا۔ مورس ٹیٹ نے بعد میں 39 ٹیسٹ کھیلے اور 25.48رنز کی اوسط سے 1198رنز بنائے۔ انہوں نے ایک سنچری بھی بنائی۔

علاوہ ازیں مورس ٹیٹ نے 26.16 رنز کی اوسط سے 155 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر م میں تین بار ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ 1924ء میں بہترین وزڈن کرکٹر منتخب ہوئے۔

میٹ ہینڈرسن نیوزی لینڈ کے کھلاڑی تھے۔ انہوں نے 10 جنوری 1930ء کو لنکا سٹرہارک کرائسٹ چرچ میں انگلینڈ کے بلے باز ایڈی کو اپنے پہلے ہی اوور کی پہلی گیند پر کیچ آؤٹ کرا دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے صرف ایک ہی ٹیسٹ کھیلا اور اس میں دو وکٹیں اپنے نام کیں۔ جب انہوں نے پہلا اور آخری ٹیسٹ کھیلا تو ان کی عمر 34برس تھی انہوں نے فسٹ کلاس میچوں میں 41وکٹیں اپنے نام کیں لیکن وہ صرف ایک ہی ٹیسٹ میچ کھیل سکے۔

نیوزی لینڈ کے باؤلر ڈینس سمتھ نے 24ء مارچ 1933ء کو کرائسٹ چرچ میں انگلینڈ کے بلے باز ایڈی پائنٹر کو اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ کردیا انہوں نے بھی صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلا اور ایک ہی وکٹ حاصل کی۔ واحد کھیلے گئے میچ میں ڈینس سمتھ نے چار رنز بھی بنائے۔ لیکن یہاں ہم اپنے قارئین کو یہ ضرور بتائیں گے کہ ڈینس سمتھ نے ایک وکٹ تو حاصل کر لی لیکن بدلے میں113 رنز دیئے، البتہ انہوں نے 11فسٹ کلاس میچ ضرورکھیلے اور 404رنز بنائے۔ فسٹ کلاس میچوں میں ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 52 رہا۔

19اگست 1939کو ویسٹ انڈیز کے ٹائرل جانسن نے اوول لندن میں انگلش بلے باز والٹر کیتون کو کلین بولڈ کر دیا۔ پہلے اوور کی پہلی گیند پر ہی وکٹ حاصل کرنا جانسن کا وہ کارنامہ تھا جو تاریخ میں لکھا جا چکا ہے لیکن انہوں نے بھی ایک ہی ٹیسٹ کھیلا اور تین وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے جن دیگر دو کھلاڑیوں کو پیولن کی راہ دکھائی ان میں لین ہٹن اور نارمن اولڈ فیلڈ شامل ہیں۔ البتہ فسٹ کلاس میچوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 18تھی۔

18اگست 1947کو انگلینڈ کے ڈک ہوورتھ نے اوول لندن میں جنوبی افریقہ کے ڈینس ڈائر کو اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ کروا دیا۔ ہوروتھ نے کل پانچ ٹیسٹ کھیلے اور 33.42رنز کی اوسط سے 19وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 372 فسٹ کلاس میچز کھیلے اور 11479رنز بنائے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے ٹرینٹ برج کی مشکل وکٹ پر 52رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کیں۔ ڈک ہوورتھ نے کئی برسوں تک کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلی۔

1947کے بعد 12برس تک کوئی ایسا ٹیسٹ باؤلر سامنے نہ آیا جس نے اپنے پہلے ٹیسٹ کے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کی۔ 1959میں یہ اعزاز پاکستان کو حاصل ہوا جب 5دسمبر 1959کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں انتخاب عالم نے آسٹریلیا کے کالن میکڈونلڈ کو اپنے اوور کی پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ کر دیا۔ انتخاب عالم سپن باؤلر تھے اور بیٹنگ بھی کر لیتے تھے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے اور کوچ بھی۔ انہوں نے 47ٹیسٹ میچز کھیلے اور 22.28 رنز کی اوسط سے 1493رنز بنائے۔ انہوں نے ٹیسٹ میں ایک سنچری اور آٹھ نصف سنچریاں بنائیں۔

انتخاب عالم نے 35.95رنز کی اوسط سے 125وکٹیں اپنے نام کیں۔ انہوں نے پانچ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو بار ایک میچ میں 10وکٹیں بھی اپنے نام کیں۔ 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم ہی تھے۔

اسی طرح 2009میں جب پاکستان نے پہلی بار T20ورلڈ کپ جیتا تو اس وقت بھی ٹیم کے منیجر انتخاب عالم تھے۔ انتخاب عالم کے بعد کوئی پاکستانی ٹیسٹ باؤلر اپنے پہلے ہی اوور کی پہلی گیند پر ابھی تک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ یعنی یوں کہنا چاہئے کہ 61برس سے کوئی پاکستانی ٹیسٹ باؤلر انتخاب عالم جیسا کارنامہ نہ دہرا سکا۔

5جولائی 1991 کو انگلینڈ کے باؤلر رچرڈ النگورتھ نے ٹرینٹ برج میں ویسٹ انڈیز کے فل سمنز کو اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ کر دیا۔ النگورتھ سپن باؤلنگ کرتے تھے انہوں نے انگلینڈ کی طرف سے 9ٹیسٹ میچ کھیلے۔ انہوں نے 1992اور 1996کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھی حصہ لیا۔ وہ کئی سال کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلتے رہے۔

رچرڈ النگورتھ نے 9ٹیسٹ میچوں میں 18.28رنز کی اوسط سے 128رنز بنائے اور 32.36رنز کی اوسط سے 19وکٹیں حاصل کیں۔ وہ کئی سالوں سے کرکٹ ایمپائر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز کے علاوہ ٹی 20میچز میں بھی امپائرنگ کر رہے ہیں۔

3اگست 1997کو بھارتی باؤلر فائلش کلکرنی نے کولمبو میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر مرون اتاپتو کو وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کروا کے اپنے آپ کو ان باؤلرز کی فہرست میں شامل کروا لیا جنہوں نے یہ کارنامہ سرانجام دیا بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ جن کی قسمت میں یہ لکھا ہوا تھا کہ انہوں نے تاریخ رقم کرنی ہے۔

کلکرنی نے صرف تین ٹیسٹ میچ کھیلے اور پانچ رنز بنائے۔ تین ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے صرف دو وکٹیں اپنے نام کیں۔ لیکن بہرحال جو اعزاز انہیں ملنا تھا وہ مل گیا۔ کلکرنی نے فسٹ کلاس میچوں میں بڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا انہوں نے ممبئی کی طرف سے آندھرا پردیش کے خلاف 2004میں 300 سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔ وہ بائیں ہاتھ سے سپن باؤلنگ کرتے تھے۔ 28جولائی 2010کو کلکرنی کرکٹ سے ریٹائرہو گئے۔

سری لنکا سے تعلق رکھنے والے فاسٹ میڈیم باؤلر چمیلہ گامج کی قسمت میں بھی یہ لکھا تھا کہ وہ اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے اوور کی پہلی گیند پر وکٹ حاصل کریں گے۔ 29جولائی 2002کو انہوں نے کولمبو ٹیسٹ میں محمد اشرفل کو کلین بولڈ کر کے وہ اعزاز حاصل کر لیا جس کا ذکر اوپر کیا جا چکا ہے۔ چمیلہ گامج نے صرف دو ٹیسٹ میچز کھیلے۔

ان میچوں میں انہوں نے 42رنز بنائے اور 31.60 رنز کی اوسط سے پانچ وکٹیں اپنے نام کیں۔
ان کے بارے میں کرکٹ کے نامور تبصرہ نگاروں کا خیال تھا کہ وہ سری لنکا کے لئے ایک طویل عرصے تک خدمات سرانجام دیں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا اور ان کاکیریئر خلافِ توقع جلد ہی ختم ہو گیا۔

آسٹریلیا کے ناتھن لیون نے 2011میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا، یہ میچ گال (سری لنکا) میں کھیلا گیا جہاں ناتھن نے عمدہ سپن باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سری لنکا کے بلے باز کمار سنگاکارا کو پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ کرا دیا۔

ناتھن لیون اب تک 96ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اور انہوں نے 12.37رنز کی اوسط سے 1031 رنز بنائے ہیں۔ ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 47تھا جہاں تک باؤلنگ کا تعلق ہے تو وہ 31.58رنز کی اوسط سے 390وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں ابھی ان کی عمر 32برس ہے اور لگتا ہے کہ وہ بہت کچھ کریں گے وہ 18بار ایک اننگز میں پانچ وکٹیں لے چکے ہیں اور تین بار ایک میچ میں 10وکٹیں بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں ان کی بہترین باؤلنگ 50رنز کے عوض 8وکٹیں ہیں۔ آسٹریلیا کو طویل عرصے کے بعد ایک شاندار آف بریک باؤلر ملا ہے۔

سری لنکا سے تعلق رکھنے والے باؤلر شمندا ارنجا نے 16ستمبر 2011ء کو کولمبو میں آسٹریلیا کے بلے باز شین واٹسن کو تلک رتنے دلشان کے ہاتھوں اپنے پہلے اوور کی پہلی گیند پر ہی کیچ آؤٹ کرا دیا۔ شمندا کا کریڈٹ یہ ہے کہ انہوں نے کرکٹ کی تینوں اقسام کی گیمز میں اپنے پہلے اوور میں وکٹ حاصل کی۔ انہوں نے 19ٹیسٹ میچز کھیلے اور 12.86رنز کی اوسط سے 193رنز بنائے۔ اسی طرح انہوں نے 37.50 رنز کی اوسط سے 57وکٹیں حاصل کیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں یہ کوئی اتنا اچھا ریکارڈ نہیں لیکن جو ریکارڈ انہوں نے پہلے اوور کی پہلی گیند پر وکٹ حاصل کر کے بنایا وہ تو بہرحال قابل تحسین ہے۔

9اگست 2004کو جنوبی افریقہ کے باؤلر ڈین پائٹ نے ہرارے میں زمبابوے کے مارک ورمیلون کو پہلی گیند پر ایل بی ڈبلیو کر دیا اور تاریخ میں نام لکھوا لیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے والا مارک ورمیلون پہلا بلے باز تھا اور ڈین پائٹ پہلا باؤلر ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔

15جنوری 2016کو جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے ہارڈس وِل جوئن نے انگلینڈ کے بلے باز الاالیسٹر کک کو اپنے ا وور کی پہلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ کروا دیا اور اس طرح وہ 20ویں باؤلر بن گئے جنہوں نے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ دیکھئے آگے کیا ہوتا ہے وہ کونسے خوش نصیب ٹیسٹ باؤلر ہوں گے جو اپنے کیریئر کے پہلے اوور کی پہلی گیند پر وکٹ لیں گے۔

ویسے تو ایک روزہ اور ٹی 20میچز میں بھی ایسے باؤلرز کی کمی نہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے پہلے اوور کی پہلی گیند پر ہی وکٹ حاصل کرلی لیکن اس مضمون میں صرف ٹیسٹ میچوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس لئے قارئین بھی ٹیسٹ میچوں پر توجہ مرکوز رکھیں۔

تحریر: عبدالحفیظ ظفر