لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو تحریک دلانے کےلیے ارطغرل ڈراما دکھایا جارہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اظہر علی نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں جیت کے دہانے پر پہنچنے کے بعد شکست کے باوجود ٹیم کے حوصلے بلند ہیں۔
واضح رہے کہ انگلینڈ نے پاکستان کو پہلے ٹیسٹ میں 7 وکٹوں سے شکست دی تھی اور دوسرا ٹیسٹ بارش سے متاثر ہوا تھا اور برابری پر ختم ہوا تھا۔
اظہرعلی نے کہا کہ ارطغرل ڈراما کھلاڑیوں کے حوصلے کو بلند کرنے کا باعث بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ ترکی میں 2014 میں تاریخی بنیادوں پر بنایا گیا ڈراما ارطغرل نے پاکستان میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیے تھے اور پی ٹی وی سے بھی نشر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے محبت، ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی خواہش ہے: ارطغرل
کپتان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں کوئی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو ارطغرل کو نہیں دیکھ رہا ہو۔ جیت کے قریب آکر ہارنے کے بعد ٹیم کو اٹھانا مشکل ہوتا ہے لیکن ہم نے بہترانداز میں واپسی کی ہے اورآخری میچ جیت کر سیریزکوبرابر کرنے کے لیے سرتوڑ کوششں کریں گے۔
اظہرعلی کا کہنا تھا کہ پہلے میچ میں شکست کے بعد حوصلہ نہیں ہارنے کی وجہ ڈریسنگ روم میں ٹیم کے اندر بھائی چارہ ہے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ میرے ساتھ بہترین لڑکے ہیں جو پاکستان کی جیت کے لیے بہت محنت کررہے ہیں۔
کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آپس میں اچھی طرح گھل مل چکے ہیں، جس سے میرا کام بہت آسان ہوا ہے، اس لیے میری تمام تر توجہ حکمت عملی پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس سے محظوظ ہورہا ہوں اور امید ہے کہ ہم اس ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کریں گے اور آگے بڑھ جائیں گے۔
سیریز میں اب تک اپنی ناکامی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آخری اننگز میں بہت ہراعتماد تھا اور کریز پر دو گھنٹے گزارنے کے بعد میں توازن بھی برقرار تھا۔ مجھے خود رنزکرنے کو یقینی بنانا بھی میری ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عظیم مسلمان ہیرو ارطغرل غازی کون تھے؟
ٹیم کی باؤلنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے نوجوان باؤلرز نسیم شاہ اورشاہین شاہ کی تعریف اور آخری ٹیسٹ میں انگلینڈ کے بڑا خطرہ قرار دیا۔
ٹیسٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ دونوں باؤلرز متحرک کھلاڑی ہیں لیکن کھیلے بغیر تجربہ حاصل نہیں کیا جاسکتا اس لیے ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
اظہرعلی کا کہنا تھا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس بہترین فاسٹ باؤلرز ہیں گوکہ وہ نوجوان ہیں، نسیم تقریباً 18 سال اور شاہین شاہ آفریدی 20 برس کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہترین باؤلنگ کررہے ہیں، مخالف ٹیم کو دباؤ میں رکھتے ہیں اور ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کیونکہ آپ باہر بیٹھ کر نہیں سیکھ سکتے اورآپ کو کھیلنا پڑتا ہے۔
یاد رہے کہ انگلینڈ نے پہلے ٹیسٹ میں 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن پاکستان کی ٹیم پورے میچ میں معیاری کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔
دوسرے ٹیسٹ میچ میں ابتدائی بلے بازوں کی ناکامی کے بعد محمد رضوان ذمہ داری نبھائی تھی اور ڈرا ہونے والے میچ میں بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔