لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے قائد بابر اعظم کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کے خلاف ریکارڈ خراب ہے مگر اس بارے میں نہیں سوچ رہے۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں کوشش کریں اچھے نتائج آئیں۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ کراچی ٹیسٹ کے لیے مکمل طورپرتیارہیں، پلیئنگ الیون میں نے ہی تشکیل دینی ہے، کھلاڑیوں کے انتخاب میں ہیڈ کوچ سے مشاورت کروں گا، ٹیم کے حوالے سے حتمی فیصلہ میرا ہی ہوگا۔
کپتان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹیسٹ کے لیے بھرپور پلان بنایا ہے اس پر مکمل عمل کریں گے، پاکستان ٹیم کا دارومدار صرف میرے اوپرنہیں، دیگر کھلاڑیوں کا بھی کردار ہوتا ہے، اظہر علی، محمد رضوان اور فواد عالم بہترین بیٹسمین ہیں، میری کار کردگی بھی کھلاڑیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کے لیے بہتر کروں، میدان میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ضروری ہوتی ہے، قیادت کرتے ہوئے کھلاڑیوں کے ساتھ جارحیت اچھی نہیں لگتی، ٹی وی پردیکھنے والوں کو بھی برا لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں روایتی کی وکٹ کا سامنا ہوگا، نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ روایتی طورپرسلوہے، وکٹ کو دیکھ کر پلان تیار کیا ہے، ٹاس جیتنے کی صورت میں ہی فیصلہ کریں گے کہ پہلے بیٹنگ کرنی ہے یا فیلڈنگ کو ترجیح دیں گے،ہر کھلاڑی کا اپنا پلان ہوتا ہے،ٹیم پلان بھی کھیل کا حصہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک، پروٹیز پہلے ٹیسٹ ٹرافی کی رونمائی، ٹیمیں کل آمنے سامنے ہوں گی
کپتان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کارکردگی دکھا کر آنے والے کھلاڑیوں کے لیے سیکھنے کے مواقع ہیں،نئے کھلاڑی اگر ٹیم میں نہیں آتے تو ان کی کرکٹ ختم نہیں ہوگی،نوجوان کھلاڑیوں نے بہت متاثر کیا، ان میں اچھے اسپنرز اور بیٹسمین موجود ہیں،باصلاحیت کھلاڑیوں کو محنت جاری رکھنی چاہیے،مستقبل میں پاکستان آنے والی ٹیموں کے خلاف ان کو مواقع مل سکتے ہیں،تماشائیوں کے بغیر کھیلنے کا مزا نہیں آتا، ہم تماشائیوں کو مس کرتے ہیں۔ تماشائی بھی گراؤنڈ میں آنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے مداح گھروں پربیٹھ کر کر ہمیں بہتر مشورہ دیتے ہیں، امید ہے کہ کرکٹ کے مداح قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
محمد حفیظ کے حوالے سے سوال کا جواب ٹیسٹ سیریز کے بعد ہی دے سکوں گا، بطور کپتان پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے پر بہت خوش ہوں،مجھ پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے، کوچ کی معاونت کے بغیر ٹیم نہیں بنائی جا سکتی،اچھا کھیلیں گے تو جیتیں گے، خراب کیا تو ہاریں گے
انہوں نے کہا کہ خوش آیند بات ہے کہ بڑی ٹیم سے مقابلہ ہے، ہم نے پریکٹس میں بھر پور محنت کی ہے، کوشش کریں اچھے نتائج آئیں،جنوبی افریقہ کے خلاف ریکارڈ خراب ہے مگر اس بارے میں نہیں سوچ رہے، انجری کے سبب نیوزی لینڈ میں بدقسمتی سے نہیں کھیل سکنے کا افسوس ہے۔