گوادر: (ویب ڈیسک) گوادر کا کرکٹ سٹیڈیم اتنا خوبصورت ہے کہ جانے والے ہر کسی کو رکنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ یہ آرٹ کا ایک غیر معمولی نمونہ دکھائی دیتا ہے اور یہی انفرادیت اسے دنیا کے خوبصورت کرکٹ سٹیڈیمز کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔ اس سٹیڈیم کی تعمیر کے لیے پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ سے 90 ٹن مٹی منگوائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہاڑ کے دامن میں بنے سٹیڈیم میں خوبصورت سبز گھاس کی فیلڈ، پختہ پچ اور شائقین کے بیٹھنے کے لیے مختص جگہ جبکہ بھورے رنگ کے مرکزی دروازے کے ساتھ سینیٹر محمد اسحاق بلوچ کے نام کی تختی لگی ہوئی ہے۔ یہ سٹیڈیم ان کے نام پر رکھا گیا تھا اور گوادر کے رہائشی اس کے لیے آج بھی ان کے مشکور ہیں۔
گوادر سٹیڈیم کا مرکزی دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے یہاں مقامی کھلاڑیوں کے علاوہ سیاح بھی آتے اور تصاویر بناتے ہیں مگر سٹیڈیم میں کھیلنے کے لیے گوادر میں سکیورٹی حکام سے اجازت نامہ لینا ہوتی ہے۔
گوادر کا سٹیڈیم پہلی بار خبروں میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان پھر یونس خان کے دوروں اور گزشتہ برس پاکستان سپر لیگ کی ٹیم پشاور زلمی کے انڈر 19ٹرائلز کے بعد خبروں میں آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر سٹیڈیم خوبصورتی، تعمیر اور سکیورٹی کے لحاظ سے دنیا کیلئے مثالی قرار
گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر حنیف حسین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں نیو سٹار کرکٹ کلب 1983ءمیں بنا جس کا میں بھی صدر ہوں۔ اس وقت خطے میں 60 کے لگ بھگ کرکٹ کلبز ہیں، صرف گوادر میں کلبز کی تعداد 20 سے تجاوز کر گئی ہے۔
حنیف حسین نے بتایا کہ 2017ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہمیں سٹیڈیم میں ہارڈ پچ بنانے کے لیے گوجرانوالہ سے 90 ٹن مٹی منگوا کر دی تھی جس سے سٹیڈیم کی 3 پچز بنائی گئیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مٹی تین ٹرکوں میں منگوائی گئی اور ایک ٹرک کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھا۔ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف کیوریٹر زاہد نے تین پچز، باؤنڈری روف اور دیگر لوازمات پاکستان کرکٹ بورڈ کی معاونت فراہم کرتے ہوئے بنوائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک گوادر کے اس سٹیڈیم کے پاس کھیلنے کے حقوق یعنی پلئینگ رائٹس نہیں تھے کیونکہ سٹیڈیم کی رجسٹریشن نہیں ہوئی تھی۔ جس کے لیے یہ تمام انتظامات ضروری تھے پھر ایک سال کے کام کے بعد گوادر سٹیڈیم کو 2018 میں پلیئنگ رائٹس مل گئے۔
2017 میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے گوادر کا دورہ کیا اور ایک ارب کا ترقیاتی فنڈ دینے کا اعلان کیا۔ اس وقت تو سٹیڈیم کے بارے میں کوئی پلان تیار نہیں تھا تو کچھ ہو نہیں سکا۔ بعدازاں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سٹیڈیم کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔
بی بی سی کے مطابق 2017 میں حمید رشید ہنڈا گوادر، حاجی غنی، عبدالروف، در محمد، فیض کدواہی اور شیر جان کے تعاون سے ڈسٹرکٹ ایسوسی ایشن کے دفتر کو باقاعدہ رینویٹ اور اس کی ابتدا ڈی سی گوادر نعیم بازہی، برگیڈیئر اظفر کمال، سابق ناظم بابو گلاب، کریم نواز اور برکت کوسہ نے کی۔ اب یہاں ڈسٹرکٹ کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین زاہد سعید ہیں جن کی نگرانی میں موجود تزئین کا کام کیا گیا ہے۔