کرکٹ کی تاریخ کے نامور گگلی بائولرز

Published On 30 May,2021 06:28 pm

لاہور: (دنیا نیوز) عبدالقادر، شین وارن، انیل کمبلے، مشتاق احمد، سبھاش گپتے، چندرشیکھر اور دانش کنیریا کا شمار دنیائے کرکٹ کی تاریخ کے نامور گگلی بائولرز میں ہوتا ہے۔

سب سے پہلے گگلی کا مطلب بیان کرنا ضروری ہے۔ کرکٹ میں گگلی لیگ سپن بائولر کا وہ ہتھیار ہے جسے وہ اکثر اپنی بائولنگ کے دوران استعمال کرتا رہتا ہے۔ یہ وہ بال ہے جو آف سٹمپ پر گر کر لیگ سٹمپ کی طرف مڑ جاتی ہے۔ عام طور پر لیگ سپنر کی گیند لیگ سٹمپ پر گر کر آف سٹمپ کی طرف ٹرن کر جاتی ہے لیکن یہاں معاملہ الٹ ہے۔ لیگ سپن بائولر کیلئے گگلی ایک زبردست ہتھیار ہے۔ عام طور پر دائیں ہاتھ سے لیگ سپن بائولنگ کرانے والے بائولر ہی اس ہتھیار کا استعمال کرتے ہیں لیکن بائیں ہاتھ سے سپن بائولنگ کرنے والے بھی گگلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اصولی طور پر’’ گگلی‘‘ اور’’ دوسرا‘‘ میں کوئی فرق نہیں۔

اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ سب سے پہلا گگلی بائولر کون تھا۔ یہ بائولر برنارڈ بوسن کویٹ تھا جس کا تعلق انگلینڈ سے تھا۔ وہ بنیادی طور پر لیگ بریک بائولر تھا۔ اس نے صرف سات ٹیسٹ میچ کھیلے۔ وہ آل رائونڈر تھا۔13اکتوبر 1877 کو برطانیہ میں پیدا ہونے والے برنارڈ پہلے میڈیم فاسٹ بائولر تھے۔ وہ جب آکسفورڈ میں زیر تعلیم تھا تو اس نے ایک بلے باز کی حیثیت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ جب وہ 16یا 17سال کا تھا تو اس نے آف بریک بائولنگ کی جو پچ پر گر کر لیگ سٹمپ کی طرف مڑ گئی۔ یہیں سے گگلی کا آغاز ہوا اور برنارڈ پھر کافی عرصہ تک گگلی کراتا رہا۔ برنارڈ نے اتنی زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی لیکن گگلی کو ایجاد کرنے کا سہرا اسی کے سر ہے۔

اب ہم اپنے قارئین کو کرکٹ کی تاریخ کے ان گگلی بائولرز کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے لازوال شہرت حاصل کی۔

عبدالقادر

پاکستانی بائولر عبدالقادر نے بھی لیگ سپن بائولنگ‘ گگلی اور فلپر میں بڑا نام کمایا۔ عمران خان نے انہیں آگے لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 15ستمبر 1955کو لاہور میں جنم لینے والے عبدالقادر نے فسٹ کلاس کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 70 مرتبہ سے زیادہ ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ 21سے زیادہ بار ایک اننگز میں ایک میچ میں 10یا اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ انہوں نے 960 فسٹ کلاس میچز میں 23.24 رنز کی اوسط سے 960وکٹیں حاصل کیں۔ عبدالقادر نے 1977 سے 1993 تک قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ا نہوں نے پہلا ٹیسٹ میچ 14 دسمبر 1977 کو انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ 67 ٹیسٹ میچز میں انہوں نے 32.80 رنز کی اوسط سے 236وکٹیں حاصل کیں۔ 15بار انہوں نے ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ 5بار انہوں نے ایک میچ میں 10وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی بہترین ٹیسٹ بائولنگ 56رنز کے عوض 9وکٹیں ہیں۔ 104 ایک روزہ میچوں میں عبدالقادر نے 132 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ ان کی اوسط 26.16رنز تھی۔

عبدالقادر اپنے دور کے کامیاب ترین سپنرز میں سے ایک تھے۔ وہ بلے بازی بھی کر لیتے تھے اور انہوں نے ٹیسٹ میچز میں تین نصف سنچریاں بھی بنائیں۔ انہوں نے لیگ سپن بائولنگ کو نئی جہتوں اور رفعتوں سے نوازا۔ انہوں نے ہر ٹیم کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی۔ ویون رچرڈز اور رچی بینو ان کے بہت شیدائی تھے۔ رچرڈز نے تو ایک بار کہا تھا کہ ا گر ہمیں عبدالقادر مل جائے تو ہم دنیا کی ہر ٹیم کو ہرا سکتے ہیں۔ رچی بینو نے انہیں اپنی ’’عظیم ترین کرکٹ الیون‘‘ میں شامل کیا۔ گگلی اور فلپر کی مقبولیت میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ بعد میں آنے والے گگلی بائولر مشتاق احمد بھی ان سے متاثر تھے۔ ان کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ ان کی بائولنگ کی ورائٹی تھی۔ 7ستمبر 2019 کو عبدالقادر حرکت قلب بند ہونے سے لاہور میں انتقال کر گئے۔

شین وارن

آسٹریلیا کے شہرت یافتہ بائولر شین وارن نے سپن بائولنگ‘ گگلی اور فلپر میں بڑا نام کمایا۔ انہوںنے 145 ٹیسٹ میچز میں 25.4 رنز کی اوسط سی 708 وکٹیں اپنے نام کیں۔194ایک روزہ میچز میں شین وارن نے 25.7رنز کی اوسط سے 293 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک دور میں وہ دنیا بھر کے بلے بازوں کیلئے خوف کی علامت تھے۔ اکثر بلے باز انہیں اعتماد سے نہیں کھیل پاتے تھے اور ان کا سامنا کرتے ہوئے گھبراتے تھے۔ لیکن کچھ بلے باز انہیں بڑے اعتماد سے کھیلتے تھے اور انہوں نے کئی دفعہ ان کی پٹائی بھی کی۔ ان میں پاکستان کے بلے باز بھی شامل ہیں۔ بہرحال وہ ایک عظیم بائولر تھے۔ شروع شروع میں وہ عبدالقادر سے متاثر تھے۔ 1994 میں جب آسٹریلوی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تھی تو شین وارن بھی اس میں شامل تھے۔وہ عبدالقادر کے گھر ٹپس لینے بھی گئے تھے۔ ان کا بائولنگ کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔ انہوں نے بہت کرکٹ کھیلی اور تاریخ میں اپنا نام لکھوایا۔

سبھاش گپتے

یہ بھارتی بائولر 1950 کی دہائی میں بڑے مشہور تھے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے باکمال سپن بائولر تھے۔ گیری سوبرز اورجم لیکر نے کہا تھا کہ انہوں نے ایسا سپن بائولر پہلے نہیں دیکھا۔ وہ فلائٹ بھی کراتے تھے اور ان کی گیند بڑی تیزی سے ٹرن لیتی تھی۔ اس کے علاوہ وہ دو طرح کی گگلی کراتے تھے۔ 11دسمبر 1929 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے سبھاش گپتے نے 30دسمبر 1951 کو انگلینڈ کی خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ انہوں نے 36ٹیسٹ میچز میں 29.55 رنز کی اوسط سے 149کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ سبھاش گپتے نے 12دفعہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک بار انہوںنے ایک اننگز میں 10وکٹیں اڑائیں۔ ان کی بہترین بائولنگ 102رنز کے عوض 9وکٹیں ہیں۔ گپتے کے کیرئیر کا اختتام افسوسناک انداز میں ہوا۔وہ ابھی خاصے عرصے تک کرکٹ کھیل سکتے تھے۔ بہرحال یہ بدقسمتی تھی کہ انہیں مزید کرکٹ کھیلنے سے محروم کر دیا گیا۔ گپتے سے پہلے ونومنکڈ کا لیگ سپن بائولنگ میں بڑا نام تھا۔ پھر انہوں نے ونومنکڈ کی جگہ لے لی۔

ونومنکڈ کے بعد سبھاش گپتے وہ بائولر تھے جنہوں نے 100ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں۔ انہوںنے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا اور بڑی متاثر کن بائولنگ کی تھی۔ گپتے کے بھائی بلو بھی لیگ سپن بائولنگ کرتے تھے اور وہ بھی بھارت کی قومی ٹیم کی طرف سے کھیلے۔ وہ ویسٹ انڈیز شفٹ ہو گئے تھے جہاں 1964 میں انہوں نے اپنے کیرئیر کے خاتمے کا اعلان کیا۔ 31مئی 2002کو ان کا پورٹ آف سپین (ویسٹ انڈیز) میں انتقال ہو گیا۔

انیل کمبلے

انیل کمبلے نے بہت کرکٹ کھیلی اور بہت شہرت حاصل کی۔ 18سالہ کیرئیر میں انہوں نے 132ٹیسٹ اور 271 ایک روزہ میچز کھیلے۔ ٹیسٹ میچز میں انہوں نے 29.65 رنز کی اوسط سے 619وکٹیں اپنے نام کیں۔ایک روزہ میچز میں انیل کمبلے نے 30.89رنز کی اوسط سے 337کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ ان کا شمار ٹیسٹ کرکٹ کے عظیم ترین لیگ سپنر اور گگلی بائولرز میں کیا جاتا ہے۔ متایہ مرلی دھرن اور شین وارن کے بعد سب سے زیادہ وکٹیں انیل کمبلے نے حاصل کی ہیں۔ 1993 میں انہیں انڈین کرکٹ کا ’’کرکٹر آف دی ائیر‘‘ قرار دیا گیا جبکہ تین برس بعد انہیں ’’وزڈن کرکٹرز‘‘میں بھی شامل کیا گیا۔ انیل کمبلے 17اکتوبر 1970 کو بنگلور (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ 9اگست 1990کو انہوں نے انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ وہ کئی سال کائونٹی کرکٹ بھی کھیلتے رہے۔ انہوں نے 35دفعہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ ایک روزہ میچز میں یہ اعزاز انہوں نے دو بار حاصل کیا۔

انہوں نے ایک ٹیسٹ سنچری اور دو نصف سنچریاں بھی بنائیں۔ ایک روزہ میچز میں ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 26تھا۔ ان کی بہترین بائولنگ ایک اننگز میں 74رنز کے عوض 10وکٹیں ہیں جبکہ آٹھ دفعہ انہوں نے ایک میچ میں 10کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ انیل کمبلے اس وقت بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں اور تبصرہ نگاری بھی کرتے ہیں۔ وہ چوتھے بھارتی ہیں جنہیں ’’آئی سی سی ہال آف فیم‘‘ میں شامل کیا گیا۔ ایک دور میں دنیا کے تین لیگ سپن اور گگلی بائولر مشہور تھے۔ پاکستان کے مشتاق احمد‘ آسٹریلیا کے شین وارن اور انڈیا کے انیل کمبلے۔انیل کمبلے بڑے محنتی اور مستقل مزاج بائولر تھے۔ان کی لیگ سپن بھی بہت اچھی تھی اور وہ گگلی بھی بڑی زبردست کراتے تھے۔ ان کا ریکارڈ ان کا نام زندہ رکھنے کیلئے کافی ہے۔

چندرشیکھر

بھارتی سپن اور گگلی بائولر چندر شیکھر 17مئی 1945کو میسور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 58ٹیسٹ اور ایک ون ڈے میچ کھیلا۔ 29.74 رنز کی اوسط سے انہوں نے 242ٹیسٹ وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ ایک ون ڈے میچ میں ان کا سکور 11رنز تھا۔ چندر شیکھر نے 16بار ایک اننگز میں اپنچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ دو مرتبہ انہوں نے ایک میچ میں 10وکٹیں حاصل کیں۔ 1978-79 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی بھارتی ٹیم میں چندرشیکھر بھی شامل تھے۔ چھ برس کی عمر میں انہیں پولیو ہو گیا تھا جس کیو جہ سے ان کا دایاں ہاتھ صحیح کام نہیں کرتا تھا۔ وہ آسٹریلوی کرکٹر رچی بینو سے متاثر تھے۔ دس برس کی عمر میں ان کا ہاتھ ٹھیک ہو گیا اور انہوں نے کرکٹ کھیلنی شروع کر دی۔چندر شیکھر نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 19برس کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ انہوںنے سپن بائولنگ کے علاوہ میڈیم فاسٹ بائولنگ بھی سیکھی۔

ان کی بائولنگ کا انداز بہت انوکھا تھا۔ کبھی لگتا تھا کہ وہ میڈیم فاسٹ بائولنگ کرا رہے ہیں‘ کبھی وہ لیگ سپن کراتے تھے اور پھر گگلی بھی ان کا اہم ہتھیار تھا۔ بڑے بڑے بلے باز انہیں بڑی احتیاط سے کھیلتے تھے۔ ان کی رفتار سپن بائولر سے زیادہ ہوتی تھی۔ چندرشیکھر نے نہ صرف بھارت بلکہ دوسرے ممالک میں بھی اپنی بائولنگ کا سکہ جمایا۔ وہ بڑے منفرد بائولر تھے۔ بعض بلے بازوں نے انہیں ’’دھوکے باز بائولر‘‘ کا خطاب دیا۔ انہیں بھارت میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ا یک زمانے میں بیرونی ممالک میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی فتوحات میں چندرشیکھر اہم ترین کردار ادا کرتے تھے۔

مشتاق احمد

اس پاکستانی لیگ سپن اور گگلی بائولر نے 90کی دہائی میں اپنے فن کا سکہ جمایا۔ا یک دور میں ان کا شمار دنیا کے تین بڑے لیگ سپن اور گگلی بائولرز میں ہوتا تھا۔ مشتاق احمد المعروف ’’مشی‘‘ 28جون 1970 کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ وہ 1989 سے 2003تک پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرتے رہے۔ انہوں نے پہلا ٹیسٹ 19جنوری 1990کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلا۔ انہوں نے 1992کے ورلڈکپ میں پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیگ سپن اور گگلی بائولنگ میں ان کا اپنا ایک مقام تھا۔ دائیں ہاتھ سے بائولنگ کرانے والے مشتاق احمد نے 52ٹیسٹ اور 144ایک روزہ میچز کھیلے۔ ٹیسٹ میچز میں انہوں نے 32.97 رنز کی اوسط سے 185 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ انہوںنے کائونٹی کرکٹ بھی کھیلی اور سمرسیٹ کائونٹی کی طرف سے 62فسٹ کلاس میچز کھیلے اور 26.32 رنز کی اوسط سے 289وکٹیں اپنے نام کیں۔ 1997میں ان کا نام ’’وزڈن کرکٹر آف دی ائیر‘‘ میں شامل کیا گیا۔ وہ بڑے شاندار گگلی بائولر تھے اور انہوں نے اپنی بائولنگ سے بڑے بڑے بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔ وہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز ٹیم کے سپن کوچ بھی رہے۔

دانش کنیریا

پاکستان کے اس لیگ سپن اور گگلی بائولر نے 2000سے 2010تک اپنے نام کا ڈنکا بجایا۔16دسمبر 1980 کو کراچی میں جنم لینے والے دانش کنیریا جتنی اچھی لیگ سپن بائولنگ کراتے تھے‘ اتنی ہی موثر ان کی گگلی ہوتی تھی۔ 2005کے ویسٹ انڈیز کے دورے کے موقع پر انہوں نے جس طرح برائن لارا کو آئوٹ کیا۔ اس سے ان کو بہت شہرت ملی۔ ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والے اس بائولر نے بڑی محنت کی۔ 2005 میں ہی پاکستان ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا اور دانش کنیریا نے ٹیسٹ میچز میں بہت اچھی بائولنگ کی۔ پاکستان ٹیم کے سابق وکٹ کیپر انیل دلپت دانش کنیریا کے کزن ہیں۔ 2009 میں انگلش اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ECB) نے ان پر ’’سپاٹ فکسنگ‘‘ کے الزامات عائد کئے۔ پہلے تو کنیریا نے ان الزامات کی تردید کی لیکن کافی عرصہ بعد تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی لیکن اب انہیں معاف کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا ’’مجھ سے غلطی ہوئی اور میں اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میں نے اپنی غلطی کا خمیازہ بھی بھگت لیا ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں لیکن اب مجھے کچھ ایسا کرنے کا موقع دیا جائے کہ لوگ مجھے یاد رکھیں‘‘۔ای سی بی نے کنیریا پر مستقل پابندی عائد کردی تھی۔ اس کے بعد کنیریا کا کیرئیر غیر یقینی حالات کا شکار رہا۔ اب توان کی کرکٹ ختم ہو چکی ہے۔ بہرحال ایک عمدہ لیگ سپن گگلی بائولر کی حیثیت سے ان کا نام کرکٹ کی تاریخ کے صفحات میں لکھا جا چکا ہے۔

تحریر: عبدالحفیظ ظفر