لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان نے 1992ء ورلڈکپ کی تاریخ دہراتے ہوئے آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ٹی 20 ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دیکر محدود فارمیٹ میں تیسری مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی۔
ٹی 20 ورلڈکپ کے پہلے سیمی فائنل میچ میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو بیٹنگ کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔
پاکستانی بیٹنگ:
153 رنز کے ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم کی طرف سے اننگز کا آغاز کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے کیا، دونوں بیٹرز میگا ایونٹ میں مسلسل ناکام رہے تھے تاہم کیویز کے خلاف سیمی فائنل میچ کے دوران جارحانہ انداز میں بیٹنگ کی اور حریف باؤلرز کی خوب درگت بنائی۔
بابر اعظم اور محمد رضوان نے ٹی 20 فارمیٹ میں اپنی نویں سنچری شراکت بنائی، یہ ریکارڈ 12 ویں اوورز میں بنا، اس وقت بابر اعظم نے 52 اور رضوان 46سکور بنا چکے تھے۔
دونوں پلیئرز کے درمیان 105 رنز کی پارٹنر شپ بنی اور بابر اعظم 42 گیندوں پر 53 رنز بنا کر بولٹ کا نشانہ بن گئے، مچل نے کیچ تھاما۔ بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے اپنی 23 ویں نصف سنچری مکمل کی اور مسلسل ناکامی کا جمود بھی توڑا۔
17 ویں اوورز میں وکٹ کیپر بلے باز 57 سکور بنا کر پویلین لوٹ گئے، ٹرینٹ بولٹ نے وکٹ حاصل کی، اس دوران قومی بلے باز نے امپائر سے نو بال کی استدعا کی تاہم بعد میں تھرڈ امپائر نے نو بال کے بجائے آؤٹ قرار دیدیا۔ محمد حارث 30 سکور بنا کر سینٹر کی گیند پر وکٹ گنوا بیٹھے۔
پاکستان نے ہدف آخری اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا، شان مسعود 3اور افتخار صفر پر ناٹ آؤٹ رہے۔ بولٹ نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اس سے قبل 2007ء کے ورلڈکپ میں فائنل میں بھارت سے شکست کھا چکا ہے جبکہ 2009ء کے میگا ایونٹ میں سری لنکا کو پچھاڑا تھا۔
نیوزی لینڈ بیٹنگ:
اس سے قبل سڈنی میں کھیلے جانیوالے ٹی20 ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پاکستان کو باؤلنگ کی دعوت دی تھی۔ ولیمسن الیون کا آغاز ہی جارحانہ ہوا جب فن ایلن نے پہلی ہی گیند پر چوکا لگایا لیکن اگلی گیند پر امپائر نے انہیں آؤٹ دیا البتہ انہوں نے ریویو لینے کا فیصلہ کیا جو بالکل درست ثابت ہوا کیونکہ ان کے بلے سے لگنے کے بعد پیڈ پر لگی تھی۔
اس دوران اگلی ہی گیند پر ایک مرتبہ پھر گیند ان کے پیڈ سے ٹکرائی اور امپائر نے انہیں دوبارہ ایل بی ڈبلیو قرار دے دیا، ایلن نے ریویو لیا لیکن وہ ناکام رہے اور پویلین لوٹ گئے، اس کے بعد ڈیون کونوے کا ساتھ دینے کپتان کین ولیمسن آئے ہیں اور دونوں کھلاڑیوں نے مل کر سکور کو 38 تک پہنچایا۔
پاور پلے کی آخری گیند پر کیوی جوڑی نے مشکل رن لینے کی کوشش کی لیکن شاداب خان کی تھرو نے کونوے کی اننگز کا خاتمہ کردیا، انہوں نے 21رنز بنائے۔ اگلی وکٹ کے لیے مزید انتظار نہ کرنا پڑا اور محمد نواز نے اپنی ہی گیند پر کیچ لے کر خطرناک گلین فلپس کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا۔ تین وکٹیں گرنے کے بعد ولیمسن کا ساتھ دینے ڈیرل مچل آئے اور دونوں نے تیزی سے اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 68 رنز کی شراکت قائم کی، شاہین شاہ آفریدی نے اپنے آخری اوور میں 46 رنز بنانے والے ولیمسن کو آؤٹ کر کے پاکستان کو چوتھی کامیابی دلائی۔
دوسرے اینڈ سے ڈیرل مچل نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور نصف سنچری مکمل کی۔ نیوزی لینڈ نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 152 رنز بنائے، مچل نے 35 گیندوں پر 53 رنز کی اننگز کھیلی۔ شاہین شاہ آفریدی نے دو وکٹیں حاصل کی جبکہ محمد نواز نے ایک شکار کیا۔
بابر اعظم
اس سے قبل ٹاس جیتنے کے بعد بابر اعظم نے کہا کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ٹاس جیتنے کی صورت میں ہم بھی پہلے بیٹنگ کرتے۔ انہوں نے پاکستان نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور بنگلہ دیش کے خلاف جیتنے والی فاتح الیون کو برقرار رکھا ہے۔
پاکستانی سکواڈ
بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان، محمد حارث، افتخار احمد، شاداب خان، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ۔
نیوزی لینڈ سکواڈ
کین ولیمسن (کپتان)، فن ایلن، ڈیون کونوے، گلین فلپس، ڈیرل مچل، جیمز نیشام، مچل سینٹنر، ٹم ساؤدھی، ایش سودھی، لوکی فرگوسن اور ٹرینٹ بولٹ