لاہور: (ویب ڈیسک) پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی نے دفتر کا ماحول بہتر بنانے کی بھی ٹھان لی جبکہ ملازمین کیلئے ایجوکیشن پروگرام شروع کرنے کی سفارش پہلے ہی کر دی گئی تھی۔
حالیہ کچھ عرصے میں پی سی بی ملازمین کئی تنازعات میں الجھے ہیں، گزشتہ برس سابق ڈائریکٹر کمرشل پر ہراسانی کا الزام عائد ہوا تھا، البتہ تحقیقات کے بعد انھیں کلین چٹ مل گئی، کچھ عرصے بعد وہ ازخود مستعفی ہو گئے تھے، گزشتہ برس ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ کیوریٹر نے ڈائریکٹر کرکٹ ذاکر خان اور سینئر منیجر ایچ آر وقاص ملک پر ہتک آمیز سلوک اور نازیبا زبان کے استعمال کا الزام لگایا تھا۔
ایک دن دفتر میں بھی ان کی طبیعت بہت ناساز ہو گئی تھی، انھیں علاج کیلئے کئی روز ہسپتال میں بھی رہنا پڑا تھا، اپنے بیٹے کی ایسی حالت دیکھ کر والدین بھی بے حد پریشان ہو گئے تھے، انہوں نے رمیز راجہ سے ملاقات کر کے شکایت بھی کی، پھر بیٹے کو دفتر بھیجنا چھوڑ دیا، بعد میں کوئی شنوائی نہ ہونے پرانہوں نے ملازمت سے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ رواں برس جونیئر لیگ کے دوران پی سی بی سوشل میڈیا کی خاتون آفیشل کو ایک کھلاڑی مسلسل ہراساں کرتے رہا، انہوں نے شکایت درج کرائی تو پلیئر کی ٹیم کے کوچ اور بورڈ حکام نے معاملہ ہنسی مذاق میں ٹال دیا، بعد میں مذکورہ خاتون نے شکایت ہی واپس لے لی۔
حال ہی میں ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی پر موجودہ ڈائریکٹر کمرشل عثمان وحید نے زدوکوب اور نازیبا زبان استعمال کرنے کے الزامات لگائے، حیران کن طور پر سمیع کو علامتی سزا دے کر چھوڑ دیا گیا۔
اس کیس کی انکوائری رپورٹ میں پی سی بی کو ملازمین کیلئے ایجوکیشن پروگرام شروع کرنے کی سفارش کی گئی، وقفے وقفے سے انھیں ہراسگی اور توہین آمیز رویے سے پاک کام کے ماحول سے آگاہ کرنے کا کہا گیا، ڈائریکٹر ایچ آر کوقوانین اور کنڈکٹ وغیرہ سے آگاہی دینے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے ڈسپلن پر زیروٹولیرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ پرانے کیسز میں وہ کوئی ایکشن لیں گے یا نہیں۔