کراچی: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ اور سابق ٹیسٹ کپتان محمد یوسف نے کہا ہے کہ دوسرا ٹیسٹ نتیجہ کن رہنے کا مکان ہے، پہلی اننگ میں برتری لینے میں کامیاب رہے تو نیوزی لینڈ کو پریشانی ہوسکتی ہے، نیوزی لینڈ پر قسمت بھی مہربان نظر آرہی تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد یوسف نے کہا کہ کراچی ٹیسٹ کی وکٹ ٹرن کر رہی ہے لیکن حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، ہمیں 100 رنز کی سبقت ملی تو مہمان ٹیم مشکل میں آسکتی ہے، پچز پر بات ہورہی ہے، لیکن ان پچز پر نتاٸج آرہے ہیں، ملتان میں جب پچز دیکھنے گیا تو بتایا گیا کہ ہمارے پاس وہ مٹی نہیں جو درکار ہے، ہمارے دور میں وکٹیں مختلف ہوتی تھیں، وکٹ بنانے کا ماہر نہیں لیکن جس طرح کی ہم ٹرن وکٹیں چاہتے ہیں ویسی ہمارے پاس مٹی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسیم اکرم اور وقار یونس کے زمانے میں باونسی وکٹ ہوتی تھی، پنڈی ٹیسٹ کے بعد ایسی پچز تیار ہوئی جو نتیجہ خیز رہی، مثبت کرکٹ ہوئی، نیوزی لینڈ کیخلاف پہلا ٹیسٹ بھی اچھا رہا، موجودہ صورتحال میں وکٹ ٹرن کررہی ہے، نیوزی لینڈ کی آخری وکٹ پر ہم نے زیادہ رنز دے دیے اور انہوں نے 100 رنز زیادہ بنالیے، وہ اچھا کھیلے اور کچھ قسمت بھی ان پر مہربان نظر آرہی تھی، وکٹ پر چانس ہے، نتیجہ آسکتا ہے۔
محمد یوسف نے کہا کہ کپتان یا کوچ نے اوپنرز کو کوٸی پلان نہیں دیا، کپتان یا مینجمنٹ کی جانب سے بیٹرز کو کوئی ہدایات نہیں دی گئیں، عبد الللہ شفیق اور شان مسعود جیسے کھیل رہے ہیں یہ ان کی اپنی گیم ہے، سب کھلاڑی اپنا نیچرل گیم کھیل رہے ہیں، تاہم حالات کے مطابق بھی کھیلنا چاہیے، ہم کھلاڑی کو اعتماد ہی دے سکتے ہیں، عبداللہ شفیق نے انگلینڈ کیخلاف سنچری سکور کی تھی، وہ اس وقت کمرہ امتحان میں ہیں، تکنیکی طور پر اس وقت عبداللہ شفیق کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
بیٹنگ کوچ نے کہا کہ عبد الللہ خود بھی اپنی غلطی سمجھ رہا ہے، کچھ اننگز خراب ہوجائیں تو کھلاڑی کو فکر لاحق ہو جاتی ہے، ٹیسٹ کرکٹ کیلئے تجربہ اہمیت رکھتا ہے، میں صرف بیٹرزسے اتنی بات کرتا ہوں جتنی ضرورت ہوتی ہے، زیادہ بات کرو تو کھلاڑی پریشان اور ڈبل مائنڈ ہوجاتا ہے۔