ناقص کارکردگی سے قومی کرکٹرز کے بھاری معاوضے عیاں ہونے لگے

Published On 15 August,2025 10:51 am

لاہور: (دنیا نیوز) ٹیم کی ناقص کارکردگی سے قومی کرکٹرز کے بھاری معاوضے نظروں میں آنے لگے، رواں برس ممکنہ طور پر آخری بار سینٹرل کنٹریکٹ میں آئی سی سی شیئر کا 3 فیصد دیا جائے گا۔

 

پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے، ٹیم نے تین میں سے صرف ایک ٹیسٹ جیتا، 11 میں سے صرف 2 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں فتح نصیب ہوئی، 14 میں سے 7 ٹی 20 میں کامیابی ملی جبکہ اتنے ہی میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

حال ہی میں نمبر 10 رینک بنگلا دیش نے گرین شرٹس کو ٹی 20 سیریز میں 1-2 سے ہرایا، ویسٹ انڈیز نے دسویں رینک ٹیم کی حیثیت سے ون ڈے سیریز شروع کی اور 1-2 کی فتح سے نواں درجہ حاصل کر لیا۔

پاکستان ٹی 20 میں آٹھویں نمبر پر پہنچ چکا ہے، ون ڈے اور ٹیسٹ کی رینکنگ 5 ہے، ٹیم اب تواتر سے نوآموز حریفوں سے بھی ہارنے لگی ہے جس کی وجہ سے شائقین سخت بددل ہیں، پی سی بی بھی کھلاڑیوں کی کارکردگی سے سخت ناخوش ہے۔

سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی پر دباؤ ڈال کر سینئر کرکٹرز نے تاریخ میں پہلی بار پی سی بی سے آئی سی سی کی آمدنی کا 3 فیصد حصہ لینے کا مطالبہ منوا لیا تھا، قانونی پیچیدگی کی وجہ سے موجودہ انتظامیہ نے یہ سلسلہ ختم تو نہیں کیا لیکن نئے معاہدوں میں ممکنہ طور پر آخری بار یہ شیئر شامل کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ کرکٹرز کو کئی ماہ سے شرٹ پر سپانسر لوگو کی رقم بھی نہیں دی گئی، سینٹرل کنٹریکٹ میں یہ درج ہے کہ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 انٹرنیشنل میں ملک کی نمائندگی کرنے والا ہر کھلاڑی ٹیم لوگو سپانسر شپ سے بورڈ کو حاصل شدہ رقم کا کچھ حصہ وصول کرے گا اور ہر سیریز کے اختتام پر یہ ادائیگی ہو گی۔

بعض حلقوں کے مطابق حکام کا خیال ہے کہ دنیا میں کوئی اور بورڈ کرکٹرز کو شرٹ پر لوگو کی الگ ادائیگی نہیں کرتا تو ہم کیوں کریں؟ البتہ موجودہ معاہدے کی رو سے ایسا کرنا ضروری ہو گا۔

دوسری جانب پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ اب سینٹرل کنٹریکٹ کے ساتھ ہی دیگر مد میں ملنے والی رقوم بھی دی جاتی ہیں، اب بھی ایسے ہی ادائیگی ہو گی، بورڈ نے بجٹ میں ریٹینر شپ اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں37 فیصد (319 ملین روپے) بڑھا کر تقریباً 1173.49 ملین کر دیئے ہیں، اس سے اضافے کا تاثر تو ملتا ہے۔

البتہ 2 سال قبل کی انڈراسٹینڈنگ کے تحت 26-2025 کے نئے معاہدوں میں کھلاڑیوں کی سابقہ میچ فیس اور ماہانہ تنخواہ برقرار رہے گی۔

چاروں کیٹیگریز کے پلیئرز کو ٹیسٹ میچ کھیلنے کا معاوضہ 12 لاکھ 57 ہزار 795 ملتا ہے، ون ڈے انٹرنیشنل فیس 6 لاکھ 44 ہزار620 جبکہ ٹی 20 فیس 4 لاکھ 18 ہزار 584 روپے ہے، اے کیٹیگری میں شامل کرکٹرز کو ماہانہ 45 لاکھ روپے کنٹریکٹ کے ملیں گے، آئی سی سی آمدنی کا 3 فیصد حصہ 20 لاکھ 70 ہزار ماہانہ رہے گا۔

رواں دورانیے میں ماہانہ 65 لاکھ 70 ہزار روپے سٹار کرکٹرز وصول کرتے رہیں گے، بی کیٹیگری میں موجود کھلاڑیوں کی ماہانہ تنخواہ 30 لاکھ روپے ہے، اس میں آئی سی سی شیئر کے 15 لاکھ 52 ہزار 500 روپے جمع ہوں گے، یوں ان کا ماہانہ معاوضہ 45 لاکھ 52 ہزار 500 روپے رہے گا۔

سی کیٹیگری میں شامل کرکٹرز کے 10 لاکھ روپے ماہانہ میں آئی سی سی کے 10 لاکھ 35 ہزار شامل ہوں گے، یوں وہ ہر ماہ 20 لاکھ 35 ہزار روپے ہی حاصل کرتے رہیں گے۔

ڈی کیٹیگری میں جگہ پانے والوں کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے 7 لاکھ روپے ہے، اس میں آئی سی سی کے 5 لاکھ 17 ہزار 500 شامل ہوں گے، انہیں ماہانہ 12 لاکھ 67 ہزار 500 روپے ہی دیئے جائیں گے۔

گزشتہ سال 25 کھلاڑیوں سے معاہدے ہوئے تھے، اب ان میں مزید 5 کا اضافہ کر کے تعداد کو 30 تک پہنچا دیا جائے گا، نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان رواں ماہ ہی متوقع ہے۔