پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کی مختلف عدالتوں میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد مقدمات التواء کا شکار ہیں، جن میں ایک لاکھ 8 ہزار دیوانی مقدمات ہیں۔ صرف پشاور میں زیر التواء دیوانی مقدمات کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
خیبر پختونخوا کی گزشتہ کابینہ نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سو سالہ رائج قانون میں ترامیم کیں۔ جس کے تحت مقدمے کی تحقیقات اور جائزہ صرف 30 دن میں جبکہ فیصلہ ایک سال کے اندر کیا جانا تھا۔ تاہم 8 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ کیا جاسکا۔ صوبائی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ زیر التواء مقدمات کے حوالے سے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد مسائل کی نشاندہی ہوگی اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ قوانین پاس کرنے سے مقدمات کا جلد حل ممکن نہیں، زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔