لاہور: (روزنامہ دنیا) قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ خلع کی بڑی وجہ پسند کی شادی اور کیبل کا فروغ ہے، طلاق کی شرح کم کرنے کے لیے برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ہو گا۔
2018ء میں فیملی عدالتوں نے 13 ہزار خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کیں۔ رواں سال 17 ہزار خواتین نے خلع کے لیے فیملی عدالتوں سے رجوع کیا۔ عدالتوں میں تاحال 6 ہزار خلع کی درخواستوں زیر سماعت ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین میں خلع لینے کا رجحان بڑھنے لگا، عدم برداشت کے باعث معمولی تلخ کلامی پر خواتین خلع کے لیے فیملی کورٹ سے رجوع کرنے لگی ہیں۔
لاہور نیوز کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق رواں سال لاہور کی آٹھ فیملی عدالتوں میں خلع کے 17 ہزار دعوے دائر ہوئے۔ عدالتوں نے 13 ہزار خواتین کو خلع کی ڈگری جاری کیں، تاہم فیملی کورٹس میں اب بھی چھ ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق خلع کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی کئی اہم وجوہات ہیں جن میں کیبل کلچر کا فروغ، پسند کی شادی اور معاشرتی رویہ سرفہرست ہے۔
ماہرین کے مطابق طلاق کی شرح کم کرنے کے لیے برادشت کے کلچر کو فروغ دینا ہو گا اور اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔