کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں پولیس کی ناک کے نیچے قتل، نیو ٹاؤن شرف آباد میں عدالتی حکم پر پولیس کے ہمراہ آیا قاتل کام کر گیا، پولیس دیکھتی رہ گئی۔ قاتل نے چار گولیاں چلائیں، زخمی تڑپتا رہا۔ پولیس مرنے کا انتظار کرتی رہی۔
نظام انصاف پر عدم یقین، طاقت کے قانون پر بھروسہ یا کالی بھیڑوں کی ملی بھگت؟ کراچی میں ایک اور جان بے یقینی کی بھینٹ چڑھ گئی۔ نیو ٹاؤن کے علاقے شرف آباد میں انوکھا واقعہ پیش آیا۔
پولیس کے سامنے قتل ہو گیا لیکن اہلکار قاتل پکڑتے رہ گئے۔ سہیل نامی شخص کی اہلیہ اور تین بیٹیاں مبینہ طور پر منور نامی شخص کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ ذاتی رنجش کا معاملہ دو سال سے عدالت میں تھا۔
پٹیشن میں منور علی کا نام تھا۔ عدالتی حکم پر مدعی سہیل اہلخانہ کو ڈھونڈنے پولیس کے ہمراہ منور کے گھر آیا۔ بات چیت کے دوران اچانک سہیل نے ہتھیار نکالا اور پے درپے چار گولیاں چلا دیں جس سے منور زخمی ہو کر سڑک پر گر گیا لیکن صورتحال پر ہکا بکا پولیس اہلکار قاتل کو پکڑتے رہے۔
مقتول منور کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ سہیل نے پولیس کی ملی بھگت سے منور کو قتل کیا۔ فائرنگ کرنے والے ملزم سہیل کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مجرمانہ غفلت اور لاپروائی پر ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت چار اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔