پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں بچے سائبر کرائمز کا شکار ہونے لگے، پشاور سائبر کرائمز ونگ میں ساٹھ فیصد شکایات میں نوعمر بچوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، شہری حکومت سے سائبرکرائمز کی روک تھام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال کئی ممالک سے زیادہ لیکن جانکاری نہ ہونے کے برابر، بچے اور نوجوان انجانے میں سائبر جرائم کا شکار ہونے لگے۔ ایف آئی اے سائبر ونگ خیبر پختونخوا میں درج ہونے والی شکایات میں ساٹھ فیصد نوجوان بچے اوربچیاں ملوث ہیں۔
بآسانی انٹرنیٹ تک بچوں کی رسائی جہاں انہیں تعلیمی میدان میں فائدہ پہنچاتی ہے وہیں تھوڑی سے لاپرواہی انہیں جرائم میں ملوث بننے کا سبب بن جاتی ہے۔ سائبر کرائم ونگ میں 900 میں سے ساٹھ فیصد شکایات میں نوجوان بچے ملوث ہیں۔ ایف آئی اے سائبر ونگ آفیسر کے مطابق والدین بچوں کو موبائل یا انٹرنیٹ تک رسائی دیں تو ان پر چیک ضرور رکھیں۔
بوگس اکاونٹس اور بآسانی پہلے سے ایکٹیویٹ سم کا حصول ہی سائبر کی دنیا میں مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ پشاور کے شہریوں نے روک تھام کیلئے موثر اقدامات کرنیکا مطالبہ کر دیا۔
سکول سمیت دیگر اداروں کے ایڈمن کو سائبر سیکورٹی کے حوالے سے بچوں کو گائیڈ کرنے اور کسی بھی ویب سائٹ پر رجسٹریشن کیلئے شناختی کارڈ کی سکین شدہ تصویر لگانے جیسے اقدامات سائبر کے مسائل پر قابو پانے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔