جھنگ: (دنیا نیوز) دنیا بدل گئی لیکن پنجاب پولیس کا رویہ نہ بدل سکا، جھنگ میں پولیس کی حراست میں تشدد سے طالبعلم چل بسا۔
پنجاب پولیس پر تنقیدی نشتر چل رہے ہیں، چند روز قبل رحیم یار خان میں پولیس حراست میں اے ٹی ایم کارڈ چور صلاح الدین کی ہلاکت ہوئی تھی جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ فاتر العقل تھا۔ گزشتہ روز بھی سی پی او آفس لاہور میں پولیس اہلکار نے معمر خاتون سے بدتمیزی کی جس کے بعد آئی جی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی آصف کو معطل کر کے گرفتار کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: اے ٹی ایم سے کارڈ چرانے والا ملزم حوالات میں دم توڑ گیا
دنیا نیوز کے مطابق آج بھی ایک افسوسناک واقعہ جھنگ میں پیش آیا جہاں پولیس حراست میں تشدد سے ایک طالبعلم زندگی کی بازی ہار گیا۔ 13 سالہ نو بہار نویں جماعت کا طالبعلم تھا۔ ہلاکت کے بعد لواحقین نے احتجاج کیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس نے چند روز قبل ھمارے 3 بچوں کو گھر میں داخل ہو کر پکڑا تھا اور رشوت مانگ رہے تھے جو ہم نہ دے سکے جبکہ آج ہمیں معلوم ہوا کہ پولیس کے تشدد سے نویں جماعت کا 13 سالہ نوبہار جاں بحق ہو گیا ہے اہلکار اس کی نعش بھی نہیں دے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے تھانے عقوبت خانے، پولیس حراست میں 5 ملزمان کی جان چلی گئی
احتجاج کے دوران لواحقین نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان سے نوٹس لیکر کاروائی کی اپیل کی ہے۔
دوسری طرف ڈی پی او جھنگ عطاء الرحمن نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انچارج سی آئی اے عبد اللہ جپہ، اے ایس آئی مبشر اور اے ایس آئی علی نواز اور دو کانسٹیبلوں لیاقت اور ثقلین کو معطل کر دیا۔ جبکہ ایس پی مزمل حسین کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
مظاہرین نے اے ایس آئی مبشر اور اے ایس آئی علی نواز پہ الزام لگایا کہ انہوں نے نوبہار ولد زیادت نول کو حراست میں رکھا ہوا تھا۔ ڈی ایس پی سیف اللہ بھٹی نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انکو ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی مکمل یقین دہانی کروائی۔