وزیر آباد: (دنیا نیوز) پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک روز قبل انڈونیشیا سے گرفتار کر کے لایا گیا ملزم لقمان عرف ہلاکو خان مارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر آباد میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے اشتہاری ملزم لقمان مارا گیا جس پر پولیس کا کہنا ہے کہ لقمان عرف ہلاکو خان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ سٹی وزیرآباد کے علاقہ ڈسکہ روڈ پر مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا ملزم لقمان عرف ہلاکو کے خلاف بھتہ خوری، قتل اور اقدام قتل کے 26مقدمات درج ہیں، لقمان عرف ہلاکو کے سر کی 10 لاکھ روپے قیمت بھی مقرر تھی۔
یاد رہے کہ انڈونیشیا کی پولیس نے شمالی سماٹرا کے ضلع آسہان میں رہنے والے پاکستانی مفرور کو وطن واپس بھیج دیا ہے تھا۔ 34 سالہ محمد لقمان بٹ، جن کو حسین شاہ یا ایم فرمان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، کو انڈونیشیا کی پولیس نے منگل کو گرفتار کیا اور جمعرات کو پاکستان واپس بھیج دیا۔
انڈونیشیا کے نیشنل سینٹرل بیورو آف انٹرپول کے سیکرٹری بریگیڈیئر جنرل نیپولین پوناپارٹ کاکہنا تھا کہ محمد لقمان کو گرفتار کر کے میڈن سے جکارتہ لے جایا گیا جہاں اسے پاکستانی سفارت خانے کے افسران کی موجودگی میں پاکستانی پولیس کے حوالے کیا گیا۔
نیپولین بوناپارٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں انٹرپول سے ریڈ نوٹس ملا تھا کہ وہ (محمد لقمان) مطلوب افراد کی فہرست میں تھا۔ ہم نے پتا لگایا کہ وہ شمالی سماٹرا میں ہے۔ پاکستانی پولیس نے ہم سے رابطہ کیا اور ہم نے سماٹرا میں اپنے ساتھیوں کی مدد سے اسے منگل کو گرفتار کرلیا۔
تاہم نیپولین بوناپارٹ نے لقمان کے جرم کی تفصیلات دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پاکستانی مفرور کی مزید تحقیقات کرنا انڈونیشیا کی پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں محمد لقمان کے خلاف تین مختلف تھانوں میں پانچ مقدمات درج ہیں۔ محمد لقمان پر دو قتل کرنے کا بھی الزام ہے اور حکام نے ان کے سر کی قیمت دو لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
نپولین بونا پارٹ کا کہنا تھا کہ انٹرپول کے رکن ہونے کی حیثیت سے ہمیں جو کرنا چاہیے تھا ہم نے کیا۔ ہم نے مفرور کو ڈھونڈا، اس کا پتا لگایا اور اسے اس کے وطن کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ کسی انڈونیشیائی مفرور کے پاکستان میں پائے جانے کی صورت میں ان کے پاکستانی ہم منصب ایسے ہی تعاون کی پیشکش کریں گے۔
انڈونیشیا کی پولیس کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل آرگو یوونو نے بتایا کہ محمد لقمان آسہان میں اپنی 33 سالی انڈونیشیائی اہلیہ ایوی لیلی میداٹی کے ساتھ رہ رہے تھے۔
مفرور اور اس کے اہلیہ کو میڈن میں شمالی سماترا پولیس کے ہیڈکوارٹرز میں زیر حراست رکھا گیا تھا، جہاں محمد لقمان نے پاکستان میں ایک خاندان کے افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔
وہ انڈونیشیا میں گذشہ دو سال سے رہ رہا تھا اور آسہان میں اپنی اہلیہ کے ساتھ گذشتہ پانچ ماہ سے رہائش پذیر تھا، دونوں نے ایک سال قبل ہی میڈن میں شادی کی تھی۔
محمد لقمان انڈونیشیا میں ملائیشیا کے رستے لکڑی کی ایک کشتی کے ذریعے آئے۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں وقت گزارا اور آسہان میں رہنے لگے جہاں وہ ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے جعلی شناخت کے ذریعے انڈونیشیا کا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا تھا۔
پولیس نے محمد لقمان کی رہائش سے ان کا انڈونیشیائی شانختی کارڈ بھی برآمد کیا جس پر ان کا نام ایم فرمان اور جائے پیدائش کی جگہ آسہان درج تھا۔ اس کے علاوہ پولیس کو ان کا ڈرائیونگ لائسنس اور شادی کا سرٹیفیکیٹ بھی ملا۔