لاہور: (لاہور نیوز) گجرپورہ میں ڈکیتی کے دوران لڑکی سے زیادتی کا معاملہ، انویسٹی گیشن پولیس نے مفرور چوتھے ملزم کو بھی نواحی علاقے سے حراست میں لے لیا۔ واقعہ میں ملوث تین ملزم ندیم، فیضان اور سلیم پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق سی آئی اے نے چوتھے ملزم قاسم کو بھی نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ ملزموں کی آج باقاعدہ گرفتاری ڈالی جائے گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزموں کے گھر کی خواتین متاثرہ لڑکی کے والدین سے صلح کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں چاروں ملزموں نے مبینہ ڈکیتی کے دوران کلینک پر کمپاؤنڈر کے طور پر کام کرنے والی 20 سالہ لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
لاہور کے گجرپورہ تھانے میں ایس ایچ اوکی مدعیت میں درج ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) میں شکایت کنندہ ڈاکٹر محمد انور نے کہا کہ وہ میو ہسپتال میں ایکسرے ٹیکنیشن وارڈ میں ملازمت کرتے ہیں اور سگیاں گاؤں بسم اللہ کلینک کے نام سے پارٹ ٹائم میں اپنا کلینک چلاتے ہیں جس کے اوقات کار شام 6 سے 10 بجے تک ہیں۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ کلینک پر ان کی 20 سالہ ہمسائی بھی کام کرتی ہے جسے وہ اپنے ساتھ کلینک لے کر جاتے آتے ہیں لیکن یکم جولائی کو جب رات 10 بج کر 20 منٹ پر وہ اپنا کلینک بند کرکے واپس گھر آنے لگے تو سگیاں گاؤں سے تھوڑا آگے کی جانب کرول مکئی کی فصل کے قریب پہنچنے پر کھیت کے دونوں اطراف سے 4 مسلح افراد نے انہیں گھیر لیا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ ڈاکؤوں نے گن پوائنٹ ان کا شناختی کارڈ، موبائل اور پرس چھین لیا اور ان کے ساتھ موجود لڑکی کا پرس بھی چھین لیا جس میں گھر کی چابیاں،2 عدد سونے کی بالیاں اور 10 ہزار روپے موجود تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق 2 ڈاکوؤں نے شکایت کنندہ پر اسلحہ تان کر انہیں روکے رکھا جبکہ 2 ڈاکووں نے لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا۔ ڈاکو، لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی موٹر سائیکل کی چابی چھین کر فرار ہوگئے۔