لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں جرائم کی شرح میں اضافے کی وجہ سامنے آ گئی، سیف سٹی اتھارٹی کے آٹھ ہزار میں سے اڑھائی ہزار کیمرے خراب نکلے، حکومت سے مزید کیمرے نصب کرنے کی سفارش تیار کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی نگرانی کرنے والی ’’خفیہ آنکھیں‘‘ بند ہونے لگیں۔ شہر میں جرائم کی شرح بڑھنے لگی۔ نگرانی کے لیے نصب بیشتر کیمرے جواب دے گئے۔
2015 ءمیں سابق حکومت نے ترکی کی طرز پر لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی قائم کی، ابتدائی طور پرشہر کی نگرانی کے لیے 8 ہزار کیمرے نصب کیے گئے ، 8ہزار میں سے ساڑھے 5 ہزار کیمرے فعال جبکہ اڑھائی ہزار کیمرے خراب ہیں۔ 6 برس بعد بھی 30 فیصد سے زائد کیمرے فعال نہ ہوسکے ۔
عوام کا کہنا ہے کہ آئے روز ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہورہاہے، سیف سٹی اتھارٹی کیمروں کی مددسے جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کے بجائے چالان کرنے میں مصروف ہے۔
سیف سٹی اتھارٹی کے قیام کے بعد پہلی بار76 ہاٹ سپاٹ ایریاز میں کیمرے لگانے کی سفارش کی جا رہی ہے، کیمروں کی تنصیب سالانہ ترقیاتی پروگرام میں منظوری سے مشروط ہو گی۔
چیف آپریٹنگ آفیسر سیف سٹی اتھارٹیز محمد کامران خان کا کہنا ہے کہ کیمرے ٹھیک کرانے کیلئے متعلقہ کمپنی سے رابطے میں ہیں 35 سے 40 تفتیشی روزانہ کیسز کے حوالے سے رجوع کرتے ہیں۔
حکومتی عدم توجہی کہیں یا فنڈز کی عدم دستیابی، وجہ کوئی بھی ہو، لاہور شہر میں امن و امان کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اس منصوبے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔